اسلام آباد (جیوڈیسک) الیکشن کمیشن نے سرکاری اشتہارات کے ذریعے انتخابی مہم پر پابندی لگا دی ہے جبکہ ق لیگ کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر اور ارکان سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے آئے۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ سرکاری اشتہاروں میں سیاسی جماعتوں کو اپنی انتخابی مہم چلانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں سرکاری اشتہارات میں پارٹی رہنماں کی تصاویر استعمال کرتے ہیں۔ الیکشن سے پہلے ان اشتہارات پر پارٹی رہنماؤں کی تصاویر لگانے کی پابندی ہو گی۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق اس پابندی کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کارروائی کرے گا۔ ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ الیکشن کمیشن مسلم لیگ نون سمیت کسی سیاسی جماعت کی ترجمان نہیں ہے۔
انہوں نے ق لیگ کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر اور چاروں ارکان سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے آئے اور سیاسی رہنماؤں نے الیکشن کمیشن کے اقدامات پر اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ دوسری جانب عام انتخابات سے قبل پنجاب اور خیبر پختونخوا کے الیکشن کمشنر تبدیل کر دئیے گئے۔
سونو خان بلوچ کو صوبائی الیکشن کمشنر خیبر پختونخوا جبکہ خیبر پختونخوا کے الیکشن کمشنر ایس ایم طارق قادری کو صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب تعینات کر دیا گیا ہے۔ اس سے قبل سونو خان بلوچ کو سیاسی جماعتوں کے اعتراض پر سندھ سے ہٹا کر ڈی جی بجٹ الیکشن کمیشن تعینات کر دیا گیا تھا۔ پنجاب کے الیکشن کمشنر محبوب انور کو سندھ کے صوبائی الیکشن کمشنر کی ذمہ داریاں سونپی جا چکی ہیں۔