واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی “بلومبرگ” ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ سعودی عرب کی کرونا وائرس سے نمٹنے کی حکمت عملی کامیاب رہی ہے۔ مملکت کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا ہے جہاں کرونا سے جانی نقصان بہت کم ہوا ہے۔ سعودی عرب کی آبادی کے تناسب سے وہاں پر کرونا کے پھیلائو اور اموات کی شرح بہت کم رہی ہے۔
بلومبرگ ایجنسی کی طرف سے سعودی عرب میں کرونا سے کم شرح اموات کے اسباب کا ذکر کرتےہوئے کہا گیا ہے کہ سعودیہ کے اسپتالوں میں انتہائی نگہداشت کی بہترین سہولت، وسیع پیمانے پر کرونا کے ٹیسٹوں کی حکمت عملی اور شہریوں کی عمر بنیادی عوامل ہیں جن کی وجہ سے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں اموات میں کمی واقع ہوئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرونا وبا کی وجہ سے دنیا میں اموات کی تعداد ایک ملین افراد کی ایک چوتھائی سے بھی تجاوز کرچکی جبکہ بعض ممالک میں اموات کی شرح کم اور وائرس کا پھیلائو محدود رہا ہے۔ اس اعتبار سے سنگا پور پہلے نمبر پر ہے جہاں کرونا سے اموات کی شرح 0.1 فیصد رہی ہے۔ سینگاپور میں 102 سالہ خاتون کرونا کے مرض سے صحت یاب ہوکر گھر منتقل ہوئی ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ مریضوں کی آبادیاتی ترکیب اور صحت کی معیاری سہولیات کرونا وبا کے اثرات کم کرنے کی کلید ہے۔
سنگا پور کے بعد سعودی عرب ، متحدہ عرب امارات اور بیلاروس ایسے ممالک ہیں جہاں آبادی کے تناسب کے اعتبار سے اموات کی شرح بہت کم رہی ہے۔ تاہم بیلا روس کا معاملہ ذرا مختلف ہے۔ بیلا روس پر الزام ہے کہ وہ کرونا کے متاثرین کی درست تعداد چھپا رہا ہے۔
یونیورسٹی آف نیو ساؤتھ ویلز کی عالمی بایو سکیورٹی کی پروفیسر رائنا میکانتائر نے انکشاف کیا ہے کہ اموات کی کم شرح تین چیزوں پر پیمانے پر ٹیسٹ ، آبادی میں نوجوانوں کی زیادہ تعداد اور آئی سی یو کی صلاحیت پر منحصر ہوتی ہے۔ اس اعتبار سے سعودی عرب ان ممالک میں شامل ہے جس کے پاس یہ تینوں صلاحیتں موجود ہیں۔