ارسطو سکندرِ اعظم کا استاد تھا ـ اور ہم سب جانتے ہیں کہ سکندرِ اعظم ایک فاتح ِ عظیم تھا ـ جو کم عمری میں ہی بڑے کارنامے ہائے انجام دے چکا تھا ـ
جب سکندرِ اعظم نے دنیا کے بیشتر علاقے فتح کر لئے تو اس نے ہندوستان جانے کا سوچا ـ اس ضِمن میں جب اس نے اپنے رفقاء کار سے مشورہ کیا تو انہوں نے اس ارادے کی شدید مخالفت کی اور سب نے آپس میں مِل کر مضبوط اتحاد بنا کر اسکو مجبور کیا کہ وہ اپنے ارادے سے باز رہے ـ
Alexander the Great
سکندر نے انہیں اپنا لائحہ عمل بتایا اور جیت جانے کی صورت میں حاصل ہونے والے فوائد بھی گنوائے لیکن لاحاصل وہ سب اڑ چکے تھے اور اس بار اسے زیر کرنا چاہتے تھے ۤـ اور ایک ہی انکار تھا انکی زبانوں پر جو کسی صورت اقرار میں بدل نہین رہا تھا ـ اس صورتِ حال میں وہ کیا کرے ؟ سوچ کے اسے اپنے استادِ محترم کا خیال آیا کہ اُن سے مشورہ بہترین رہے گا ـ
اِس خیال کے آتے ہی اس نے ایلچی کو خط لکھ کر رازداری کے ساتھ استادِ محترم کے پاس بھیج دیا ـ ارسطو ہر سفر میں سکندِاعظم کے ساتھ ہی ہوتے تھے لیکن اب ضعیف العمری کی وجہ اور بیماری کی نقاہت کی وجہ سے وہ سفر کی صعوبتیں برداشت نہیں کر سکتے تھے اسی لیۓ ہمراہ نہیں آ سکے تھے ـ
اُس خط میں سب حالات اور سرداروں کا رویہ اور حالات سے بدد لی مکمل طور پے لکھی ـ قاصد دن رات منز لوں پر منزلیں طے کرتا ہوا ارسطو کے پاس پہنچا اور خط ادب سے انکی خدمت میں پیش کیا اور جواب مانگا ـ
Aristotle
ارسطو نے بغور خط کو پڑھا اور کچھ دیر غور وفکر کے بعد قاصد کو ہمراہ آنے کا اشارہ کیا اور اسے لیکر باغ میں پہنچ گیا ـ ارسطو خود اتنا لاغر اور نحیف ہو چکا تھا کہ وہ خط کا جواب تحریر نہیں کر سکتا تھا اور جواب دینے کیلئیے اسنے ایک اور ہی راستے کا انتخاب کیا جو منفرد بھی تھا اور انوکھا بھی ـ
باغ میں جا کے اس نے مالی کو حکم دیا کہ کہ سارے پرانے لگے ہوئے درختوں کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دے ـ جب سارے درخت کاٹ دیے گئے تو ارسطو نے قاصد کو واپس جانے کا حکم دیا اور خود گھر روانہ ھو گیا
ادھر سکندرِ اعظم بے چیبنی سے اپنے استاد کے فرمان کا انتظار کر رہا تھا ـ
قاصد کو واپس آتا دیکھ اسکے چہرے پے نظر آنے والا سکون سب نے محسوس کیا قاصد کو خالی ہاتھ دیکھ کر اسے تعجب ھوا مزید پوچھنے پر قاصد نے بتایا کہ خط کا جواب لکھ کر تو نہیں دیا لیکن وہ اسے ایک باغ میں لے گئے اور باغ کے سارے پرانے پودوں کو کٹوا دیا اور وہاں انکی جگہ نئے پودے لگوا دئیے ـ
ـ سکندرِ اعظم اپنے استاد کا مطلب سمجھ گیا اور اس نے اسی وقت پرانےسرداروں کو نوکری سے فارغ کر دیا اورا نکی جگہ نئے سرداروں کو ملازمت دے دی یہ تمام نئے تھے اور اسکے تابعدار تھے اور انکی معیت میں بہترین حکمتِ عملی وضع کی گئی جِس نے اسکی فتوحات کو دوام بخشا ـ