سندھ(جیوڈیسک) اسمبلی میں سول سرونٹس ترمیمی بل دوہزار تیرہ کثرت رائے سے منطور کرلیا گیا۔بل کی منطوری سے ترقی پانے والے چھپن پولیس اہلکاروں کوقانونی تحفط مل گیا۔بل کیخلاف اپوزیشن ارکان کا شورشرابہ معزز ایوان مچھلی بازار بن گیا۔
قائم مقام اسپیکر شہلا رضا کی صدرات میں ہونے والا سندھ اسمبلی کے اجلاس کا زیادہ تر دورانیہ شورشرابے اورارکان کی ہلڑ بازی کی نظر ہوگیا۔ایوان کے شور شرابے میں وزیر قانون ایاز سومرو نے سندھ سول سرونٹس ترمیمی بل دوہزار تیرہ پیش کیا۔جسے ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلیا۔ منظور کئے جانے والے کے تحت نچلی سطح سے پولیس آئی جیز کے عہدے تک ترقی پانے والے افراد چھپن اہلکاروں کو قانونی تحفظ حاصل ہوگیا ہے۔ بل کی منطوری کے موقع پر اپوزیشن اراکان نے سخت احتجاج کرتے اسمبلی سے واک آٹ کیا۔
نیشنل پیپلزپارٹی کے رہنماعارف مصطفی جتوئی نے بل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اسلئے قانون سازی نہیں کی جاسکتی۔اجلاس میں دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے اپوزیشن رکن کی تحریک التوز پر بھی ارکان ے درمیان تلخ کلامی ا ور سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ عارف مصطفی جتوئی نے الزام عائد کیا کہ صوبائی وزیر خزانہ مراد علی شاہ دہری شہریت کے باعث مستعفی ہوچکے ہیں ۔ایوان میں موجودگی غیر قانونی ہے۔اجلاس جعے کی صبح تک ملتوی کردیا گیا۔