سونامی وزیرستان جا سکتا ہے تو اسلام آباد بھی پہنچ سکتا ہے

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

میرے قافلے میں کوئی بھی کم ظرف نہیں ہے

جسے زندگی ہو پیاری وہ یہیں سے لوٹ جائے

کوئی نہی لوٹا بلکہ جوق در جوق سچائی کا پیام لے کر محبتوں کے سفیر بن کر اس تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی امن ریلی برائے وزیرستان میں شامل ہوتا گیا تاحدِ نگاہ تک غبار اور گرد کے بادل اڑاتا ہوا یہ قافلہ گاڑیوں کا طویل سلسلہ بن کے اپنے قائد کی رہنمائی پے مکمل اعتماد کرتے ہوئے راولپنڈی سے جنوبی وزیرستان کیلیئے روانہ ہوا آج جنوبی وزیرستان کے ڈرے سہمے ہوئے لوگ کس قدر خوش ہوں گے کہ ان کی داد رسی کیلیئے کوئی محبتوں کا قافلہ لا رہا ہے ان کی دل جوئی ان کے عزیزوں کے جانے پر ان کو پرسہ دینے پوری دنیا سے لوگ تاریخی سیاسی لیڈر عمران خان کے ہمراہ پہنچا ہی چاہتے ہیں تاکہ دنیا کو اتنے دوران سادہ لوح لوگوں کی حالتِ زار دکھا سکیں یہ سب آ رہے ہیں تاکہ ان کے ساتھ روا رکھے گئے مظالم پے اپنے افسوس کا شرمندگی کا اظہار کر کے  مطالبہ کر سکیں کہ اب اور ظلم برداشت نہیں کیا جاسکتا ۔

ڈرون کی صورت یہ دور سے آ رہے ہیں اپنے ان بہن بھائیوں کو بتانے کہ ان کے عزیز و اقارب کی جانوں کا قیمتی نقصان تو پورا نہیں کیا جا سکتا لیکن ان کے رِستے ہوئے زخموں سے بہتا ہوالہو ہمیں تڑپاتا ہے آج وزیرستان کیلیئے تاریخی دن ہے جس دن انکی اہمیت کو کسی نے اس خوبصورتی سے محسوس کیا کہ دنیا حیران ہے کہ کیا ایسے قافلے اب بھی کامیاب نتائج لا سکتے ہیں جواب سب کو ایک ہی ملا بالکل قبائلی لوگ آج کس قدر اپنی ذات کو مضبوط محسوس کریں گے کہ جو آج تک ہمدردی کے دو بولوں کو ترسے ہوئیتھے یہ غیور پٹھان لوگ غیرت کے نام پر جان دیتے ہیں اور پیار کے بدلے بھی ان سے جان طلب کریں تو انکار نہیں کرتے قدرے سادہ بہت محبت کرنے والے مضبوط روایات کے امین اپنے پرکھوں کی قدروں پے چلنے والے دنیا داری سے باغی لوگ آج شدت سے منتظر ہیں اس قافلے کے جو ان کے لئے دو دن کی صعوبتوں کے بعد ان تک پہنچا ہی چاہتا ہے ان کی محبت ان سے دلداری کیلیئے وہ راستے کی ہر رکاوٹ کو ہٹاتے ہوئے ان کی جانب پورے جوش و جذبے کے ساتھ پہنچنے والے ہیں قبائلی انداز رقص علاقائی ڈھول پے تھاپ بہت دور سے ان تھکے چہروں کو پھر سے کھِلا کر گلاب بنا رہی ہے یہ وقت بہت تاریخی اور بہت دور رس نتائج کا حامل ہے قبائلی احساس محرومی وزیرستان میں بلوچستان سے زیادہ بڑھ رہا ہے۔

بیرونی سازشی قوتیں پاکستان کے ان بازں کو الگ کرنے کے درپے ہیں سیاسی لیڈران اپنی سیاست کی دوکان چمکانے کی فکر میں اس ریلی کے مقاصد کو نظر انداز کر رہے ہیں بین القوامی بڑہتا ہوا دبا وہ کر دکھائے گا جو اس سے پہلے سوچنا ناممکن تھا اب ڈرون اٹیکس رکیں گے یہی مطالبہ ہے اتنی دور سے دو دن کا سفر طے کر کے آنیوالوں کا یہ ریلی اس کی طاقت اس کا جوش ایک تنبیہہ ہے ایک الارم ہے ایک وارننگ ہے کہ اس پارٹی کیممبران میں اور دوسری مفاہمتی جماعتوں کے کارکنان میں یہی واضح فرق ہے یہ جنونی ہیں پاکستان سے عشق کرتے ہیں حق کی تلاش میں ہیں اورباطل کو ختم کرنا چاہتے ہیں معاشرتی طبقاتی علاقائی تضاد کو ختم کر کے صرف ایک سوچ ایک پاکستان ایک طرزِ زندگی عزت سب کیلیئے نیا نظام لانا چاہتے ہیں اب ان کے آگے جو کھوکھلی سیاسی کمزور سوچ آئے گی وہ اس کو بہا کر سمندر برد کر دیں گے کوئی کنٹینر کوئی رکاوٹ ان کو ان کے ارادوں سے ان کے خوابوں کو پورا کرنے سے اب نہیں روک سکتی نیا نظام پاکستان کا مقدر ہے اور یہی اسے لائیں گے۔

آج عمران خان نے اپنی تاریخی حیثیت میں ایک نئے مستحکم باب کا اضافہ کیا ہے کامیاب حکمتِ عملی سے امن مارچ جنوبی مارچ پہنچنا چاہتا ہے لاتعداد مباحثے منفی اندازِ بیاں سیاسی پیچیدگیاں ” افواہ ساز فیکٹریوں کی دن رات کی محنت سب اکارت ہو گئی سامنے کوئی عام سیاسی لیڈر نہیں تھا جس کی زبان دل اور دماغ بیک وقت عوام کے سامنے تین تین انداز میں کام کرتے ہیں زبان کہتی کچھ اور ہے دل میں منصوبہ کچھ اور ہوتا ہے دماغ کی مکاری کچھ اور ہی گل کھِلا رہی ہوتی ہے یہاں عمران خان تھا جو کہتا ہے وہ کر کے دکھاتا ہے یہی اسکی سیاسی پہچان ہے اس لئے آج بھی وہی ہوگا جو اس نے کہا جلسہ کرنا ہے تو جلسہ ہوگا کسی ماں کے لعل کی مجال نہیں ہے کہ اسکو اور اسکے جانثاروں کو طے شدہ منصوبے سے پیچھے ہٹا سکیں آج پاکستان کی قدیم سیاسی قیادت لمحہ با لمحہ اپنا شوگر لیول چیک کرنے پے مجبور کر دی گئی ہے ایسا کارنامہ جو وہ سوچ نہیں سکتے کل کے نئے سیاسی لیڈر نے کر دکھایا آج وہ سالار ہے امن کے اِس عظیم قافلے کا یہ رتبہ یہ عظمت یہ عزت ان پرانے سیاسی لیڈران کو آج تک نصیب نہیں ہوئی ایسا دلیر مجاہدانہ انداز سالاری صرف قدرت نے عمران خان کو منتخب کیا ہے ایسے بیٹے ہر گھر میں پیدا ہو جائیں تو دنیا امن کا گھر بن جائے ایسی کامیاب قیادت جس کا تصور سیاسی بساط کے ان ماہر کھلاڑیوں کیلیئے ناممکن ہے اور دوسری طرف محض سولہ سالہ سیاسی جماعت جو آج سوچ میں عمل میں نظریے میں تحریک میں نتائج میں بِلاشبہ ان کو چاروں شانے چِت کرچکی ہے۔

imran khan

imran khan

آج ہر سمت پی ٹی آئی صاف ستھری کامیاب سیاست کے جھنڈے گاڑ چکی ہے امن ریلی جس نے طویل سفر طے کر لیا ہے اللہ کی رحمتیں اس ریلی کے ساتھ ہیں کہ جب اس ریلی میں نماز بھی پڑہائی گئی ہوگی جب اس ریلی میں مائیں اپنی دعاں کے ساتھ موجود ہیں بہنوں کی ردائیں بھی ساتھ ہیں اورمعصوم مجاہدوں کا جذبہ ہمدردی بھی نظر آرہا ہو اتنا یقین ہر شعبہ فکر کی جانب سے کسی اور سیاسی قیادت کو اس وقت اس ملک میں حاصل نہیں ہے بیرون ملک مقیم پاکستانی بھی پاکستان گئے اس نیک مقصد میں شمولیت کیلیئے آج عمران خان کی وجہ سے بین القوامی میڈیا بھی کہہ رہا ہے جو عرصہ دراز سے جاری ڈرون کے نام پر اس ظلم کو ختم کرنے کیلیئے ضروری ہے اس سے بڑی اور کیا خوش نصیبی ہے کہ آپ کی آواز کو پوری دنیا میں پہنچانے کا انتظام پی ٹی آئی نے کیا اس بات کو مثبت انداز میں دیکھنے کی بجائے منفی سیاسی ہتھکنڈے استعمال کر کے اس ریلی کو روکنے کی ناکام بنانے کی گھٹیا کوششیں کی گئیں بغیر اس بات کا احساس کئے کہ قافلے میں خواتین کی بچوں کی بڑی تعداد شامل ہے کل سے سفر میں ہیں بجائے اس کے کہ اس ریلی کو جگہہ جگہہ سہولیات فراہم کی جاتیں اور ان کو کھانے پینے کا سامان وافر مقدار میں فراہم کیا جاتا اسکی بجائے ان کے سفر کو مزید مشکل اور طویل کیا گیا انسانیت کی تذلیل کاحکمران کوئی بھی موقعہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے پی ٹی آئی کا ہر ممبر حکومتی دوغلی پالیسیوں سے بخوبی آشنا ہے اسی لئے ارادے مضبوط اور حوصلے جوان کر کے یہ عمران خان کی قیادت میں سفر کی صعوبتوں کو برداشت کرتے ہوئے بلآخر وزیرستان داخل ہوچکے اب اداس بھی ہوں گے جیسے یہ زمین ان کو دیکھ کر آبدیدہ ہو گء ہو کہ کیا قصور تھا اس زمین پے بسنے والے میرے بچوں کا جن کو چیتھڑوں کی صورت بکھیر دیا گیا شائد اس خاموش زمین کی سسکیاں اس بڑے قافلے کو دل میں سنائی دے رہی ہوں جو ہزاروں بے گناہ شہریوں کے قتلِ عام پے ان کو پرسے کیلیئے آتے دیکھ سسک رہی ہوگی اور شائد خاموش گِلہ بھی کر رہی ہو کہ بڑی دیر کی مہربان آتے آتے پوری دنیا میں گھر گھر ایک ہی گونج ایک ہی صدا سنائی دے رہی ہے پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کا امن مارچ جو ڈرون حملوں کے خلاف امن ریلی لے کر ہزاروں کی تعداد میں جنوبی وزیرستان جا رہا ہے اب پہنچا ہی چاہتا ہے وہ تمام خطرناک دماغ آج پھڑپھڑا رہے ہیں تِلمِلا رہے ہیں اس سونامی کاروان سے جس کی دھمک سنسان بنجر بے آب وگیاں خشک زمین پے کسی امید کی روشن کرن کی طرح دمک رہی ہے کارواں رواں دواں ہے گویا اس بنجر زمین کی قسمت کھل رہی ہو اسکے اندر سے سبزے کے مستقبل کی ہریالی کے سوتے ابلنے کو بیتاب ہو رہے ہوں۔

پاکستان کی تاریخ بلکہ شائد بر صغیر پاک وہند کی تاریخ نے یہ منظر اس سے پہلے سیاسی دنیا میں نہیں دیکھا ہوگا ابھی حال میں ہی ناموسِ رسالت کے واقعات میں رونما ہونے والے اذیت ناک واقعے نے روح تک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تو سوچا کہ اب بین القوامی قانون کے پاس ہونے تک اس قلم کو آپ کی ذات اقدس کے حوالے کر دینا ہے لیکن عمران خان جیسا انسان نجانے کتنیلاکھوں ذہنوں کو تبدیل کرنے کا موجب بن رہا ہے انہی میں سے ایک میرا دماغ بھی ہے جو عمران خان کی ہر نئی کامیابی پے باغی ہو کر تقاضہ کرتا ہے کہ کہ اس عظیم انسان کی محنت کو اس کی کامیابی کو اسکی خلوصِ نیت کو عوام کے سامنے لا کر اپنا تحریری فرض پورا کرو لہذا پھر سے ہاتھ کی بورڈ پے مچلتے ہیں اس بار عمران خان کے اس امن سونامی نے سوچ میں یہ نئی تحریک پیدا کی کہ پرخلوص لوگوں کا عظیم کارواں جو عام انسانوں پے مشتمل ہے جس میں اکثریتی تعداد پاکستان کے امرا کی دکھائی دے رہی ہے اس طبقے سے دینی سوچ رکھنے والے باِلعموم متنفر دکھائی دیتے ہیں بہت تعلیم یافتہ ہونے کی وجہ سے ان کی سوچ میں بغاوت کا عنصر انہیں ہمیشہ ان سے قدرے فاصلے پے رکھتا ہے آج دینی جماعتوں کے سربراہان کیلیئے پھر سے ایک نء سوچ ابھر رہی ہے یہ جذبہ جس برق رفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے یہ وہ طاقت ہے جس کو اسلام کہا جاتا تھا عزمِ مصمم افسوس کہ آج ہم اپنی اس دینی قوت کو مفادات کی تیز آندھی میں نجانے کہاں پھینک آئے ڈرون اٹیکس رکوانے کیلیئے یہ سیاسی قوت پی ٹی آئی جس طاقت کا دلیری کا منہ زوری کا باطل قوتوں کے سامنے بغاوت کا سفر کامیابی سے طیکر رہی ہے وہ بھرپور تمانچہ ہے ڈرون حملوں پے ہمیشہ کمزور عذر مہیا کرتی یہ حکومت آج خوف سے لرز رہی ہے جب بین القوامی میڈیا کی بڑی تعداد اپنی آنکھوں سے اب دیکھیگی کہ کیا قصور ہے ان لوگوں کا جن کو سیاست کی بھینٹ چڑھا کر ذبح کیا گیا۔

دوردراز ممالک میں بیٹھے ہوئے وہ لوگ جو یہاں کشت وخون کا بازار گرم کروا رہے ہیں یہ سفاک لوگ دیکھیں گیکہ کوئی ہے جو داد رسا بن کران مظلوموں کی داد رسی کو پہنچ گیا آج وہاں یورپین صحافی شائد دیکھ کراس زمین کا کرب اداسی محسوس کر سکیں اس اجڑی ہوئی زمین کو جہاں خوف کا وحشت کا راج ہے کیسیخوف کی فضا زمین کو ہریالی سے محروم کر دیتی ہے چٹیل میدان اجڑی ہوئی بیوہ کی طرح اداس خاموش ماتم کناں دکھائی دیں گے نئی نسل جن کے چہرے بے فکری سے گلال ہوتے تھے پیلے ہوتے ان کے معصوم اداس چہرے شائد آج ان صحافیوں کے دل و دماغ پے اثر انداز ہو سکیں ہر بڑہتا ہوا قدم یہاں نیا سبق ہے ظلم کی نئی داستان کو بیان کرتا ہوا دکھائی دے گا یہ سفر لمحہ لمحہ خوف ہے ڈر ہے ایسے میں کوئی خاندان کیسے زندگی بسر کر رہا ہے یہ شائد دو راتوں کا قیام ان بین القوامی صحافیوں کو سمجھا جائے اس سفر کے نتائج سو فیصد ہیں تقریرکہاں ہوتی ہے کون سنتا ہے وہ رسمی کاروائی ہے اصل ہدف تھا پہنچنا وہ پورا ہوا تو نتائج حاصل ہوگئے راستے کی کہانیاں مقامی لوگوں کی خوفزدہ زندگی یہ اسرار اس سفر میں نمایاں ہوا تو سمجھیں اصل عقدہ وا ہو گیا ان جرنلسٹوں سے شائد اس علاقے کی ہوا پتے زمین کے ذرے سوال کرتے دکھائی دیں گے کہ کیا قصور تھا مزائیل حملوں میں اڑا دینے والے معصوم کم عمر بچوں کا ان سادہ لوح گھریلو خواتین کا جن کو سوتے ہوئے ادھیڑ کر رکھ دیا جاتا ہے؟ ان کی لاشوں کی ہئیت کزائی کتنے اور بچوں کو موت کا خوف دلاتی ہے ان کے ذہن مفلوج کر دیتی ہے کون ذمہ دار ہے اگلی مفلوج نسل کا ؟ یہ سوال تو اپنے ملک کے سیاسی قزاقوں سے کرنے چاہییتھے لیکن یہ سفاک سیاسی قزاق کیا جواب دیں گے جن کے پاس صرف ڈوبتے ہوئے بحری سیاسی بیڑے ہیں۔

آج یہ سیاسی مفلوج سوچ کے مارے لرز رہے ہیں کہ کیا واقعی یہ تاریخ پاکستان کی بنا دی گئی کہ جب کوئی سیاسی لیڈر اتنی سیاسی بصیرت رکھتا ہے کہ پر خطر علاقے میں جا چکا اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر اسی ملک سے نکلا ہے اس ہجوم کو اس سیاسی قائد پے کامل یقین ہے ایمان کی حد تک یہی اس قافلے کی کامیابی کی کنجی ہے یہ وہ کارنامہ ہے جو اس ملک میں آج سے پہلیکوئی اور جماعت وہ مذہبی ہو یا سیاسی نہیں دکھا سکی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں جس کو بین لاقوامی میڈیا رپورٹ کر رہا ہے لیکن ہر رکاوٹ دور کر کے حکمرانوں کو بتا دیا گیا ہے کہ “” پسپائی اس دور کے حکمرانوں کیلیئے مقرر ہو چکی ہے”” قافلہ ہے حوصلوں کا سچائی کا امن کا رہنمائی کا ہمدردی کا مستقل ساتھ چلنے کا پھر کیسے کامیابی نہ ملتی ابھی اطلاع ملی ہے کہ قافلہ وزیرستان داخل ہو چکا ہے مبارک ہو پاکستان تحریک انصاف کے ہر ایک معزز ممبر کو سوچ کی تبدیلی کا نیا سفر کامیابی سے ہمکنار ہوا۔

شرکت کرنے والے تمام معزز خواتین و حضرات کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتی ہوں بے شک عظیم لیڈر نے اپنی عظمت تاریخ کے ماتھے پے سنہری حروف سے ثبت کر دی ہے یہ قافلہ کیوں تشکیل دیا گیا جواب ہے کہ دنیا کو بتایا جائے کہ وہاں کیا ظلم کیا جا رہا ہے ہمارے فوجی جوانوں کی لاشوں پے یہ کہہ کر فخر کرنے والے کہ اب وہاں جانے کی ضرورت نہیں ہے اب تو امن ہے اگر ایسا ہے تو جناب آپ کیوں اپنے بنکرز میں چھپے بیٹھے ہیں فوج کے ساتھ محاذ آرائی کروا کے آپ نے جو اپنا مقام وہاں لوگوں کے دلوں میں رقم کیا ہے جائیے اور کوشش تو کیجیئے وہاں پاں دھرنے کی آپ کو ایک ہی جست میں اپنی سیاسی حیثیت کا اندازہ ہوجائے گا ایہہ پتر ہٹاں تے نہی وِکدے جس بیدردی سے اس بلا جواز خود ساختہ دہشت گردی کی جنگ میں اپنے نوجوانوں کو جھونکا گیا ہے اور شہادت کا رتبہ اورشاندار خراجِ تحسین شائد کئی دلوں کو متاثر کرے لیکن میں تو ہر گز متاثر نہیں کیونکہ ماں کے یہ قیمتی لعل شہادت تو پا چکے لیکن اگر سیاسی غلطیاں نہ ہوتیں تو آج یہ خوبصورت جوان اسی دنیا میں ہوتے اور عام انسانوں کی طرح زندگی کی لطافتوں سے ہمکنار ہوتے آج یہ قافلہ ان سپاہیوں فوجیوں جوانوں کو خراجِ تحسین بھی پیش کرنے جا رہا ہے جو اس جنگ میں شہید ہوئے اس قافلہ کا ہر ہر قدم فلاح ہے بھلائی ہے امن ہے راحت ہے پاکستان کیلیئے بین القوامی طور پے ماتھے پے لگے دہشت گردی کے داغ کو دھونے کا سنہری وقت ہے یہ قافلہ اس وقت بین القوامی طور پے شہہ سرخیوں میں ہے ایسی عزت ایسی شہرت کیا اس سے پہلے کسی سیاسی قائد کے کسی سفر کو حاصل ہوئی اس قافلے نے ماضی میں چیف جسٹس کے قافلے کے ریکارڈ بھی توڑ دیئے نجانے کیوں آج دل کو پہلی بار مکمل یقین ہوا ہے کہ پاکستان کا مستقبل غیور مضبوط سوچ رکھنے والے انتہائی مضبوط انسان کے ہاتھ میں جا کر محفوظ ہونے والا ہے یہی مضبوطی اگر دینی تنظیمیں اور انسانی حقوق کی عالمی چمپئین تنظیمیں ناموسِ رسالت پے پوری دنیا میں دکھاتیں تو شائد آج ہم کوئی بھی قانون بنوانے میں کامیاب ہو جاتے ارادے مضبوط ہوں سچائی بنیاد ہو تو نیت کا اخلاص راستے کے پتھروں کو بھی سرکنے پے مجبور کر دیتا ہے کل کو یہی انسان انشااللہ ناموسِ رسالت پے وہ مضبوط قانون بنوائے گا جس کے بعد کسی کو کبھی جرآت نہیں ہوگی کہ ناموس رسالت پے ایسی جرآت کر سکے۔

حالات نے ثابت کر دیا کہ حکمران غیرت مند ہو مضبوط ہو تو آج بھی اس ملک کی بد نصیبی کمزوری ختم ہو سکتی ہے آج بھی ایسی ہی مضبوط قیادت سامنے آجائے تو تو انشااللہ یہ ملک رشکِ چمن کہلائے گا ٹی وی پے بتایا جا رہا ہے کہ ہمارے مہمان نواز قبائلی بھائی سڑکوں پے اس ریلی کو خوش آمدید کہنے کیلئے رقص کر رہے ہیں خوشی کا بے پایاں اظہار کر ہے ہیں قبائلیوں کا ڈھول کی تھاپ پے رقص خوش آمدید کے نعرے ان کی خوشی قابل دیدنی ہیں واہ مرحبا عمران خان نہی تیریاں ریِساں ہر رکاوٹ کو توڑ کر اب قافلہ وزیرستان داخل ہو چکا ہے رکاوٹیں کھڑی کرنے والیاب شرمندہ ہیں مزید کوئی رکاوٹ کھڑی نہیں کی جائے گی وقت کو جان بوجھ کر ضائع کیا گیا کاش اس حکومت کا خوف اس قافلے کو روک ٹوک کے نام پر وقت ضائع نہ کیا جاتا تو اب تک پوری دنیا عمران خان کی وہ انسانی حقوق کے حوالے سے تقریر کو نشر کر رہا ہوتا جس میں پاکستان کیعلاقوں پے ڈرون اٹیکس کی مذمت کرتے ہوئے ان کو ختم کرنے کی پر زور انداز میں مذمت کی جا رہی ہوتی لیکن افسوس یہ بکا بزدل حکمران کوئی بھی ایسا فعل ہوتا دیکھ کیسے سکتے ہیں جو خالص ہو لیکن سامنے عمران خان ہے اسکو پتہ ہے کہ اپنا ہدف ٹھیک کیسے حاصل کرنا ہے۔

PTI Pakistan Rally

PTI Pakistan Rally

پی ٹی آئی کا گراف دس فیصد نیچے گیا وجہ صاف ظاہر ہے کہ جتنا پیسہ مخالف پرانی سیاسی جماعتیں میڈیا پر خرچ کر رہی تھیں وہ اثر تودکھاتا لیکن انشااللہ اس امن مارچ سے اس امن سونامی کا گراف دس فیصد کو پورا کرتے ہوئے مزید کئی گنا آگے بڑہائے گا
خدارا سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر سیاسی محاذ آرائیوں کو پس پشت ڈالتے ہوئے تمام لوگ اس حقیقت کو تسلیم کر لو کہ وقت کا غیرت مند بیٹا عظیم قائد یہی ہے جو چٹانوں کا حوصلہ رکھتا ہے جو جان مال کی پرواہ نہیں کرتا جس کو اسٹیبلشمنٹ کا کھوکھلا نعرہ لگا کر این آر او زدہ سوچیں عوام کی نگاہوں سے اوجھل کرنا چاہتی ہیں لیکن یہ نہیں ہوگا حق کا ساتھ دیتے ہوئے انشااللہ اب اس ملک پے سچائی کا دور وقت کی اہم ضرورت ہے ہم سچائی کا ساتھ دیں گے منافقت کو ختم کر کے ایسا سیاسی کلچر دکھائیں گے جو دوہرے معیار کو ختم کرتے ہوئے ہر کامیابی ہر ناکامی شفاف انداز میں پوری ذمہ داری سے قبول کی جائے گی یہی وہ سوچ کا نظام کا انقلاب ہے جو اس سونامی کے ذریعے آرہا ہے کامیاب امن مارچ کامیاب لیڈر کامیاب کارکنان کے ساتھ کامیابی سے ہمکنار ہوگا سوچنے والوں کیلیئے کئی راتوں کی نیندیں اپنے ساتھ بہا لے جائیگا۔
جیو عمران خان جیو میرے کارکنان
آپ سب پر ہمیں فخر ہے
ارادے جن کے پختہ ہوں نظر جن کی خدا پر ہو
تلاطم خیز موجوں سے وہ گھبرایا نہیں کرتے
عمران خان نے طے شدہ پروگرام میں ترمیم کرتے ہوئے جلسیسے خطاب کیا عمران خان نے حکومت کو کہہ دیا کہ سونامی اگر ہر رکاوٹ عبور کر کے وزیرستان پہنچ سکتا ہے تو اسلام آباد بھی پہنچ سکتا ہے یہ پیغام بہت گہرائی رکھتا ہے اس پیغام میں چھپی معنویت کو حکمرانِ بالا کو سمجھنا ہوگا الیکشن قریب ہیں یہ سونامی نہیں مانے گی دھاندلی دھونس کو نتیجہ اس سونامی کو ایک ہی چاہیے وہ ہے عمران خان وزیراعظم اس کے علاوہ کوئی کوئی اور نام تھوپا گیا تو اس کو یہ سونامی کہاں بہا کر لے جائے گی یہ وقت ثابت کرے گا امن مارچ امن سونامی سکون سے اختتام پزیر ہوا ایک پتا بھی نہیں ٹوٹا ثابت ہوگیا غیور قیادت اس دور میں بھی پاکستان کو ہر اس منصوبے میں کامیاب کروا سکتی ہے جس میں ملی بھگت نہ ہو صرف عوام کیلئے خلوصِ نیت ہو
پاکستان تحریک انصاف مبارک ہو
امن قافلے کا کامیاب اختتام
سیاست گندگی ہے غلاظت ہے روپے کا کھیل ہے بد نامی ہے عام عورت کیلیئے عزت سے بے عزتی کا سفر ہے ہر خاص وعام کی زبان پے آپ کا نام آپ کا ذکر آجاتا ہے ایسی ایک نہیں کئی باتیں مجھے آئے دن سننے کو ملتی ہیں۔

آپ چھوڑ دیں سیاست کو یہ زہرِ قاتل ہے تحریری دنیا آپ کے نام کو معتبر سمجھتی ہے یہ سیاست نامی بلا آپ کے تاثر کو غلط دکھاتی ہے آپ گھریلو عزت دار خاتون ہیں بچیوں کی ماں ہیں اپنے نام شہرت کو بچائیں اس میں کچھ نہیں رکھا سوائے دکھاوے کے پاکستان کچھ نہیں ہے صرف اپنا نام اپنی شہرت کا حصول ہے یہ سیاست آپ کو کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے سب اللہ نے دے رکھا ہے اچھا شوہر اچھے بچے عزت مقام پھر آپ اس دلدل میں کیوں ہیں یہ سب باتیں آئے دن سنتی ہوں دل برا ہوتا ہے دماغ چیخ اٹھتا ہے کہ یہ اعتراض کرنے والے نہیں جان سکتے اس درد کو جو مجھے ہر اس جگہہ لے جاتا ہے جہاں جہاں پاکستان کی بات ہوتی ہے جہاں میرے وطن کے پِسے ہوئے کروڑوں مظلوموں کیلیئے کوئی امید کی رکن ہوتی ہے اس پاکستان کے سفر میں سیاست نامی پڑا بھی آگیا جو میری سوچوں میں کہیں نہیں تھا لیکن سفر جاری ہو وہ تحریر کا ہو یا تقریر کا یا پھر سیاست کا سفر ہے شرط کامیابی کیلئے لہذا باوجود اعتراضات کے اس کو جاری رہنا ہے کیونکہ یہ سفر نہ میں نے اپنی رضا سے شروع کیا اور نہ میری رضا سے اسکو ختم ہونا ہے کئی بار سوچا کہ میں بھی عام خواتین کی طرح پانچ وقت نماز پڑھ کر درود وسلام کے تحفے کثرت سے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں بھجوا کر اپنی آخرت کو محفوظ کرلوں کوشش بھی کی سوچ کا رخ بھی کئی بار مڑا لیکن اندر سے جیسے کوئی چیخ چیخ کر احتجاج کرتا رہا کہ نہیں اگر قلم کی طاقت رب عظیم نے عطا کی ہے تو اس کا حق ادا کرو اس کا حق یہی ہے کہ لکھو اپنے مظلوموں کیلئے ان کے مصائب کو آگے تک پہنچا پھر دوراہا آجاتا ہے پھر نیت ڈگمگانے لگتی ہے کہ کروں تو کیا کروں۔

عمران خان آج مجھے ان سوالوں کے جواب نہیں دینے پڑیں گے جو آئے دن مختلف انداز میں مختلف اوقات میں مجھ سے سیاست کیحوالے سے کئے جاتے تھے قافلہ سالار عمران خان ہو تو وہ شاہ بانو میر ہو یا پھر پاکستان کی بڑی تعداد میں خواتین سب کی سب دفاعِ وطن کیلیئے جان ہتھیلی پے رکھ کراس مخلص اس عظیم انسان کی ہر پکار پے اس کا ساتھ دینا اس ملک کے کروڑوں ناداروں کیلیئے دینا پسند کرے گی حالات واقعات آپ کے ارادے اپ کی سوچ پر اثر انداز ہوتے ہیں اچھے دوست آپ کے ساتھ آپ کے وجود کا تحفظ اور کامیابی کی ضمانت کی سند بن کر کھڑے ہوں تو آپ ڈگمگاتے ہوئے پھر سے مضبوطی سے کھڑے ہو جاتے ہیں یہی میرے ساتھ ہوتا ہے میں اپنی سوچوں کو تحریر سے ہٹاتیہوں تو پھر کوئی واقعہ ایسا ہوجاتا ہے جو مجبور کر دیتا ہے کہ قلم اٹھے بغیر نہیں رہتا۔

تحریر : شاہ بانو میر