سپریم کورٹ: حسین حقانی کو بیرون ملک جانے کی اجازت

Supreme Court

Supreme Court

سپریم کورٹ نے میمو اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے قائم عدالتی کمیشن کو مزید دو ماہ کی مہلت دے دی۔ منصور اعجاز کا بیان بیرون ملک ریکارڈ کرانے کی درخواست مسترد کر دی گئی۔ حسین حقانی کو بیرون ملک جانے کی اجازت مل گئی۔
سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں درخواست کی سماعت کی۔ مینڈیٹ میں توسیع کی درخواست میمو کمیشن نے دائر کی تھی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل مولوی انوار الحق نے دلائل دیتے ہوئے کہا انہیں میمو کمیشن کو مہلت دیئے جانے پر کوئی اعتراض نہیں۔ اٹارنی جنرل نے بتایا کینیڈا میں بلیک بیری کمپنی نے ریکارڈ فراہم کرنے کی حکومتی درخواست مسترد کر دی ہے۔ اس سلسلے میں دوسری درخواست کینیڈین ہائی کمیشن کے ذریعے بھیجی جانی تھی جو اب تک نہیں گئی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا میمو کمیشن ابھی ابتدائی مرحلے میں شہادتیں ریکارڈ کر رہا ہے۔ اگلے مرحلے پرثانوی شہادت ریکارڈ کی جاسکتی ہیں۔
چیف جسٹس نے بتایا ہفتے کو منصور اعجاز کا خفیہ خط ملا ہے۔ جسے خفیہ رکھنے کی درخواست کی گئی ہے۔ چیف جسٹس نے بتایا خط میں چند معلومات ہیں ان کے مصدقہ ہونے کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تمام ججوں نے جائزہ لے کر خط سیل کر دیا ہے۔ اس کی معلومات بعد میں کسی مسئلیمیں استعمال کی جاسکتی ہیں۔ سماعت کے دوران عاصمہ جہانگیر نے موقف اختیار کیا گواہ اور بنچ کے درمیان معلومات کا خفیہ تبادلہ شفافیت نہیں۔ معلومات تک رسائی اصول ہے تو اسے اصول رہنا چاہئے۔
سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے حسین حقانی کی نظرثانی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی۔ سپریم کورٹ نے ہدایت کی حسین حقانی رجسٹرار سپریم کورٹ کو آگاہ کر کے بیرون ملک جا سکیں گے ضرورت پڑنے پر انہیں چار دن کے نوٹس پر وطن واپس آنا ہوگا۔
لارجر بنچ نے منصور اعجاز کا بیان ریکارڈ کرانے کے لئے میمو کمیشن کو ملک سے باہر جانے کی درخواست مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے یہ معاملہ میمو کمیشن کے سامنے اٹھایا جائے ، اس بارے میں فیصلہ اسی فورم سے کیا جائے گا۔