سپریم کورٹ میں میمو کیس کی سماعت جاری ہے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر اسحق ڈار نے آج اپنے دلائل دیئے۔ اسحق ڈار کا کہنا تھا کہ میمو کی حقیقت سے کسی نے انکار نہیں کیا، سب چاہتے ہیں کہ معاملے کی تحقیقات ہوں، صرف تحقیقات کے فورم کو متعین کرنے کا تنازع ہے۔ ان کے جواب میں اپنے ریمارکس میں جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پارلیمنٹ اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ عدالت کو آئینی ذمہ داری ادا کرنے سے نہیں روکا جاسکتا۔جسٹس ثاقب نثار نے سینٹر اسحق ڈار سے کہا کہ ہر شخص، ادارہ معتبر ہے، آپ قانون کی بات کریں۔ جسٹس ثاقب کا یہ بھی کہنا تھا کہ پارلیمنٹ اپنا کام ادا کررہی ہے،۔ادھرچیف جسٹس افتخار حسین کا کہنا ہے کہ ٹھوس ثبوت کے بغیرکسی پر الزام نہیں لگایا جا سکتا۔ ادھر میمو اسکینڈل کیس کی سماعت کے موقع پر آج سپریم کورٹ کی عمارت کی ارد گرد سیکورٹی کے اضافی انتظامات برقرار رکھے گئے ہیں۔ چیف جسٹس افتخارچودھری کی سربراہی میں لارجر بنچ، عدالت کے کورٹ روم ون میں میموکیس کی سماعت کر رہا ہے۔ میمو اسکینڈل کے خلاف مسلم لیگ نون کے قائدین اور دیگر کی طرف سے آئینی پٹیشنز کی اب تک ابتدائی سطح کی سماعت ہوئی ہے اور عدالت نے فریقین کے جواب الجواب داخل کئے جانے اور وکلا کے ابتدائی دلائل سننے کے بعد ، پٹیشنز کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ابھی سنانا ہے ۔پٹیشنز میں فریق بنائے گئے دس میں سے نو نے جوابات داخل کرارکھے ہیں جبکہ صدر مملکت کی طرف سے ابھی تک جواب عدالت کو نہیں بھیجا گیا۔