اسلام آباد۔سپریم کورٹ نے میڈیاکمیشن کے قیام کی درخواستوں کے مقدمہ میں وفاقی وزارت اطلاعات کے حالیہ چار برس کے اخراجات اور اس کے آڈٹ کی تفصیلات ، طلب کرلی ہیں ۔جسٹس جواد ایس خواجہ اور جسٹس خلجی عارف پر مشتمل بنچ نے میڈیا کمیشن کی تشکیل کیلئے سینئر صحافیوں حامد میراور دیگر کی طرف سے دائر درخواستوں کی سماعت کی۔ایک درخواست گزار صحافی ابصار عالم نے عدالت کو بتایا کہ وزارت اطلاعات کے 4 ماتحت محکموں کا بجٹ 5 ارب 57 روپے ہے، لیکن وزارت کی پانچویں مد کو دوسرا نام دے کر اس میں 4 ارب 18 کروڑ روپے بجٹ رکھا گیاہے۔،عدالت کو بتایا گیا کہ ایک ارب 83کروڑ روپے سپلیمنٹری گرانٹ کی مد میں بجٹ اجلاس میں منظور کرائے گئے یہ رقم حکومت نے پبلسٹی مہم،آزاد کشمیر حکومت اور ریڈیوپاکستان کو دی گئی جبکہ صرف قتل کیے گئے دو صحافیوں کے خاندان والوں کی مالی اعانت کی گئی۔ جسٹس خلجی عارف نے کمرہ عدالت میں موجود خواجہ آصف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ریمارکس میں کہاکہ جب بجٹ منظور ہوتا ہے تو بزرگ ارکان کیا کرتے ہیں،صحافی نے کہاکہ یہ ارکان کچھ نہیں کرتے ، اکثریتی پارٹی کے لوگ منظور منظور کہہ کر بجٹ منظور کرلیتے ہیں، جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ کل کراچی میں 289 افراد جل کر مرگئے اور آگ بجھانے کا سامان نہیں تھا، وزارت اطلاعات نے جواب میں کہاہے کہ درخواست گزاروں نے تو بہت بڑا الزام لگایا ، جج نے کہاکہ یہ ہمارے نمائندے ہیں ، ہم نہیں چاہتے کسی کے کپڑوں پر گند لگے، پھر عدالت نے وفاقی وزارت اطلاعات کے 2009 سے 2012 کے اخراجات کی رپورٹ اور اس کی آڈٹ تفصیل طلب کرلیں ۔عدالت نے سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور ایف بی آر کو اشتہاری کمپنی کی آڈٹ اور ٹیکس رپورٹ بھی طلب کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔