سپریم کورٹ(جیوڈیسک)سپریم کورٹ نے توہین عدالت قانون مجریہ دو ہزار بارہ کالعدم قرار دیدیا۔ جس کے بعد مشرف دور کا قانون بحال ہوگیا ۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا اس قانون کے تحت سپریم کورٹ کا اختیار کم کرنے کی کوشش کی گئی۔
توہین عدالت قانون کے خلاف درخواستوں پر فیصلہ سناتے ہوئے سپریم کورٹ نے توہین عدالت ایکٹ دو ہزار بارہ کو مکمل طور پر کالعدم قرار دے دیا۔ مقدمے کی سماعت چیف جسٹس کی سر براہی میں پانچ رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا یہ مختصر فیصلہ ہے تفصیلی وجوہات بعد میں آئیں گی۔
فیصلے کے مطابق سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کو توہین عدالت کرنے والے کو سزا دینے کا اختیار ہے۔ نئے قانون میں ججز کا اختیار کم کرنے کی کوشش کی گئی۔ کسی عہدیدارکو استثنی نہیں دیا جاسکتا۔ آئین کے آرٹیکل دو سو اڑتالیس میں کسی کو توہین عدالت سے استثنی نہیں۔ حکم نامے کے مطابق توہین عدالت کرنے والوں کو بچانے کی کوشش کی گئی۔ اور اپیل کے ذریعے کارروائی میں تاخیر کرکے توہین کرنیوالے کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ جو آئین سے متصادم ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق نئے قانون میں پرانا قانون تبدیل کرنے کی کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی ، عدالت نے سیکشن دو اے ، سیکشن تین، سیکشن چھ، سیکشن آٹھ اور سیکشن گیارہ کو آئین سے متصادم قرار دیا۔