شام (جیوڈیسک) شام میں تشدد کے تازہ واقعات میں مزید 128 افراد مارے گئے ہیں جبکہ اقوام متحدہ نے شام میں گذشتہ دو سال سے جاری خانہ جنگی میں عام شہریوں کی بڑھتی ہوئی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہاں اب تشدد زیادہ تر فرقہ واریت کی شکل اختیار کرتا جا رہاہے۔
انسانی حقوق سے متعلق شامی مبصر مشن نے کہا ہے کہ گزشہ روز انہوں نے مختلف ذرائع سے حالیہ لڑائی میں مرنے والے 128 افراد کے اعدادوشمار اکھٹے کئے ہیں۔ مبصرمیں کے مطابق زیادہ تر افراد دراحما اور حلب میں مارے گئے ہیں۔ دوسری جانب انسانی حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے ایک تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ کہ شام میں جاری جنگ سے وہاں انسانی المیوں اور تباہیوں میں نمایاں اضافہ ہو چکا ہے اور ستمبر کے بعد سے اس ملک میں انسانی بھلائی کی صورت حال تیزی سے بگڑ رہی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شام میں انسانی حقوق کی پامالیاں نمایاں طور پر مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دارالحکومت دمشق اور گنجان آباد شہر حلب سمیت بڑے شہروں اور قصبوں میں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، جس نے وہاں کی ثقافت کو بھی نگلنا شروع کر دیا ہے۔
تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ سرکاری فورسز اور صدر بشارالاسد کی برطرفی کا مطالبہ کرنے والے والے باغیوں کے درمیان لڑائیاں اب زیادہ تر فرقہ وارانہ رنگ اختیار کر چکی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق شام کی سنی اکثریت کا غالب حصہ باغیوں کا حامی ہے جب کہ وہاں کی علوی شیعہ اقلیت کا جھکاو صدر بشارالاسد کی جانب ہے۔