شبنم بریال کیس کی سماعت کل تک ملتوی

supreme court

supreme court

سپریم کورٹ میں شبنم بریال کیس کی سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی۔ چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ دو ہزار تین سو قیدی بغیر چالان کے جیل میں پڑے ہیں، آئی جی پنجاب معاملہ کو مذاق نہ سمجھیں۔

لاہور رجسٹری میں شبنم بریال کیس کی سماعت کے دوران آئی جی پنجاب، آئی جی جیل خانہ جات اور ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سمیت اعلی پولیس حکام پیش ہوئے۔ عدالت نے چالان پیش نہ ہونے کے باعث جیلوں میں پڑے ہوئے قیدیوں کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے قرار دیا کہ قیدیوں کے ساتھ جیلوں میں جانوروں جیسا سلوک کیا جاتا ہے، کوٹ لکھپت جیل میں ایک ہزار قیدیوں کی گنجائش ہے، چار ہزار قیدی پڑے ہوئے ہیں، یہ کیا حال ہے کیا پولیس حکام کو قیدیوں کے حقوق کا علم ہے لوگ جیلوں میں خراب ہورہے ہیں اور امیر اسپتالوں کو چلے جاتے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چودھری نے کہا کہ پولیس کیس کمزور بناتی ہے اور الزام عدالتوں پر آتا ہے کہ ملزم چھوڑ دئیے۔ اگر چالان وقت پر پیش ہوں تو مقدمات بھی جلد ختم ہوجائیں، مقدمات کے جلد خاتمے سے جیلوں میں ضرورت سے زیادہ قیدی بھی موجود نہ ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ معمولی مقدمات کے قیدیوں کو سیشن ججز اپنے دورے پر رہا کرتے ہیں، پولیس کا کوئی کمال نہیں، پولیس اور پراسیکیوشن مراعات اور تنخواہیں لینے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں کرتے، بعد میں کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

عدالت نے مقتولہ شبنم کے قتل کے ملزم کے بغیر چالان بار بار جسمانی ریمانڈ دینے پر جوڈیشل مجسٹریٹ سیف اللہ تارڑ کے خلاف انکوائری کرنے کا حکم بھی دے دیا۔