شمالی وزیرستان: : (جیو ڈیسک) امریکا کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں ڈرون حملوں میں تیزی آ گئی ہے۔ شمالی وزیر ستان کی تحصل میر علی میں امریکی جاسوس طیاروں کے تازہ حملوں میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
قبائلی علاقوں میں ڈرون حملوں کے خلاف ایک طرف پارلیمنٹ کی مشترکہ قرارداد اور حکومتی اپیلیں ہیں تو دوسری طرف اوباما انتظامیہ میں نا مانو کی رٹ لگائے ہوئے ہے جبکہ شکاگو میں نیٹو کانفرنس کے بعد ان حملوں میں تیزی آ گئی ہے۔ ایسا لگتا ہے شکاگو کانفرنس کے دوران نیٹو سپلائی لائن بحال نہ کرنے پر ڈرون حملوں میں تیزی لائی گئی ہے۔ شکاگو کانفرنس کے اختتام سے اب تک چار حملوں اب تک تئیس افراد مارے جا چکے ہیں۔ شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں رات گئے جاسوس طیاروں نے حسوخیل میں ایک گھر اور خوشحالی میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
نیٹو کانفرنس کے اگلے روز 23 مئی کو شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ ہوا۔ ڈرونز نے میرانشاہ میں ایک مکان کو نشانہ بنایا، انہو ں نے 2 میزائل فائر کئے۔ اس حملے میں4 افراد ہلاک اور 3 زخمی ہو ئے جبکہ مکان بھی تباہ ہوگیا۔ اس سے اگلے روز 24 مئی کو میر علی کے نواحی گاؤں ایسو خیل میں ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا۔ حملے میں 8 غیرملکی مارے گئے تمام افراد کا تعلق ترکمانستان سے تھا۔ ایک روز کے وقفے کے بعد امریکی جاسوس طیاروں نے 26 مئی کو صبح 4 بج کر 10 منٹ پر میرانشاہ میں بیکری کو نشانہ بنایا۔ حملے میں بیکری کی دوسری منزل پر ٹھہرے ہوئے 2 عرب باشندوں سمیت 3 افراد ہلاک ہوئے۔ رواں سال امریکی جاسوس طیاروں نے سرحدی خلاف ورزی کرتے ہوئے اب تک انیس حملیکئے جن میں نوے افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔