پاکستان میں جس دن سے جمہوری حکومت کا قیام عمل میں آیا۔اس دن سے اسکے خلاف کام کرنے والی طاقتیں سر گرم ہیں ۔ان طاقتوں کے ہاتھ بڑے لمبے ہیں اور یہ عمل پاکستان میں زیادہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ان طاقتوں نے جنرل ضیاء سے لے کر مشرف تک اس پر بہت کام کیا، اسکے لئے ایک خصوصی اکیڈمی بنائی، جس میںسیاسی مذہبی اورصحافتی کھیپ تیا ر کرنے پر زوردیا گیا ۔اس اکیڈمی نے پاکستان کوبڑے سیاستدان اور نامور صحافی دئے ۔جنہوں نے جس انداز میں کا م شروع کیا وہ آج پاکستان کے ہر کونہ میں آپ کو نظر آتا ہے ۔داد دینی چاہئے ن دماغوںکو جنہوں نے یہ کام کیا ۔ماشاااللہ اب بھی ان میں سے چنداپنی پرانی وردیوں کے ساتھ زندہ ہیں اور کبھی کبھی ٹی وی پر کسی پروگرام میں پاکستانی عوام کو اپنے ارشادات اوردیدار سے بھی نوازتے رہتے ہیں۔ان کے نام تو بہت زیادہ ہیں مگر شیخ رشید کا نام قابل ذکر ہے ۔اسنے اس جمہوری حکومت کے قیام سے لے کر اب تک نہ تو پیپلز پارٹی کی حکومت کو چین لینے دیا اورنہ ہی نون لیگ کو۔پیپلز پارٹی کی تو خیر کوئی بات نہیں اسکے نصیب میں ہی ایسے لکھا ہوا ہے۔کیونکہ جب بھی وہ حکومت میں آتی ہے اسکے خلاف وہ تما م ہتھیار آزمائے جاتے ہیں ۔جن کو صرف تیار ہی پیپلز پارٹی کے خلاف استعمال کرنے کے لئے بنایا جاتا ہے۔مگر اس مرتبہ جو کام شیخ رشید کے ذمہ تھا وہ کچھ نرالا ہی تھا۔اس نے پہلے دن سے ن لیگ والوں کی طرف رخ کیا ہواتھا ۔ ایک مرتبہ اسنے کہا تھا کہ” نون لیگ دیکھ لے گی کہ شیخ رشید ان کے ساتھ کیا کرتا ہے؟”اس کام کے لئے شیخ صاحب کتنے مصروف رہے یہ آپ کو پاکستان کے ا لیکٹرانک میڈیاسے اندازہ ہو جاتا ہو گا ۔ایسے لگتا ہے کہ شیخ رشید گھر سے ایک اٹیچی کیس کپڑوں کا لیکر نکلتے ہیں اور ایک ہی دن میں تقریبامختلف کپڑوں کے ساتھ ہر ٹی وی پر ہر اینکر کے ساتھ ان کا پروگرام ہوتا ہے۔ ان کو دیکھ کر لگتا ہے کہ پاکستان میں شیخ رشید جیسا دماغ کسی کے پاس نہیں ؟کوئی موضوع ہو اس پران کے پاس ایک الزامات کا خزانہ ہوتا ہے، جس کو وہ بانٹتے رہتے ہیں۔ ان کو جونو ن لیگ والوں کے خلاف کام دیا گیا تھا اس کو انہوں نے جس خوبصورتی سے نبھایااس پر شیخ صاحب کو داد دینی چاہئے۔ن لیگ کو انہوں نے پاکستان میں دومرتبہ مرکزی حکومت کرنے والی جماعت سے ایک صوبہ اور اس سے بھی برا ،یعنی ایک بند گلی میں دھکیل دیا۔ جس سے نہ تون لیگ والے آگے جاسکتے ہیں اور نہ واپس آسکتے ہیں ۔کیونکہ ن لیگ کو ایک ایسے سیاستدان کے مقابل کھڑا کر دیا گیا ہے، جس نے اپنی سیاست میں ایک مرتبہ اپنی سیٹ بھی بڑی مشکل سے جیتی تھی۔ شیخ رشید نے اور ان کے ساتھیوں نے اپنی ڈیوٹی کے طور پر یہ کام اس طرح کیا کہ ن لیگ کے نوری نت ان سے مار کھا گئے۔ٹی پروگراموں میںشیخ رشید نے جس انداز میں ن لیگ والوں کو طعنے اورطیش دلا کر باہر نکالا، اس پر شیخ رشید کو ضرور اپنے مالکوں سے انعام ملے گا ۔کیونکہ جو زبان انہوں نے استعمال کی اور اتنے تواتر کے ساتھ کہ ن لیگ والے طیش میں آکر سڑک پر نکل آئے اور اپنی ہی حکومت میں مظاہرے کروانے لگے اور دوسری طرف ان مظاہروںمیںتشدد کا رنگ بھرنے کے لئے ان پر لاٹھی چارج بھی کرایااوروہ بھی اپنی حکومت میں۔اس پر سینٹ کے الیکشن کا ہواکھڑا کرکے کہ ”اگر مارچ تک آصف علی زرداری پاکستان کے صدر رہے اورسینٹ کے الیکشن ہو گئے تونون لیگ کی سیاست کا خاتمہ ہوجائے گا۔”یہ کہہ کر نون لیگ کوحواس باختہ کر دیا اوروہ ریلیاں نکالنے پر اتر آئے۔اورانہوں نے عمران خان کے خلاف اچانک ریلی کا اعلان کر دیا۔ بس یہ شیخ رشید کی کامیابی تھی ۔ اس نے تخت لاہور کا دھڑن تختہ کرانے کی جو ڈیوٹی اپنے ذمہ لی تھی وہ پوری کردی۔ اٹھائیس اکتوبر کوتخت لاہور کی ریلی میں ایسی زبان استعمال کی گئی ،جو ایک سیاست دان، جو ایک وزیراعلیٰ اور وہ بھیسب سے بڑے صوبے پنجاب کا اور ملک کے سب سے بڑے منصب اعلی یعنی صدر مملکت کے خلاف، زیب نہیں دیتی تھی۔ مگر ن لیگ والے شاید اینے حواس کھو چکے تھے کیونکہ انہوں نے عمران خان کے مقابلے میں اپنی سرکاری ریلی نکال کر جو رہی سہی کسر تھی وہ بھی پوری کردی ۔یہ ہی شیخ رشید کی ڈیوٹی تھی۔ جب تیس تاریخ کو عمران خان کا جلسہ ہوا اورجن طاقتوں نے یہ شوکروایاوہ کامیاب ہو گئے۔ اسی شام کو شیخ رشید ایک پروگرام میں کہہ رہے تھے ”میں جو کہتا تھا وہ سچ ثابت ہو گیا۔ آج نون لیگ کاصفایا ہو گیا اور لاہور ان کے ہاتھ سے نکل گیا۔”آج ن لیگ والے عمران خان کے سامنے کھڑے کر دئے گئے، جس میں ان طاقتوں کا بڑا عمل دخل ہے ،جو نہیں چاہتیں کہ پاکستان میںجمہوریت پھلے پھولے۔آج جس انداز میں پاکستان کے ان نمائندوں کوروزانہ میڈیا میں رسوا کیا جاتا ہے، جن کو عوام منتخب کرتے ہیںاسکی مثال پوری دنیا میں نہیں ملتی۔ آج شیخ رشید جیسے لوگوں کو کیوں عوام کے سامنے لایا جاتا ہے؟ صرف اس لئے کہ دیکھ لو آپ نے تو شیخ رشید کو ووٹ نہیں دئے، مگر یہ ہر وقت آپ کے سامنے ہے اور رہے گا ۔یہ آپ کو(عوام کو) بے حس، بے غیرت، بھیڑبکریاں کہے گا،گالیاں بھی دے گا۔ یہ ان نمائندوں کو،جن کو آپ نے ووٹ دئے تھے، غنڈے ،بدمعاش،لٹیرے اور بہت کچھ بھی کہے گا، کیا کر لو گے؟ واقعی پاکستانی غریب عوام کچھ نہیں کرسکتے۔ جن طاقتوں کا شیخ رشید نمائندہ ہے انکے خلاف بھلا غریب عوام کیا کرسکتے ہیں؟ انکے خلا ف تو ذوالفقا ر علی بھٹو جیسا لیڈراپنی جان کی بازی ہار گیا اور اسکی بہادربیٹی محترمہ بے نظیر بھٹوبھی ان طاقتوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کر گئی۔ باقی تو کسی کی کیا مجال ہے کہ ان کے سامنے کھڑا ہو سکے؟ وہ طاقتیںجس طرح چاہتی ہیں،جس طر ح سوچتی ہیں،جو وہ کرنا چاہتی ہیں،جن سے جو وہ کروانا چاہتی ہیں،جس کو وہ گنداکرکے سیاست سے دور کرنا ان کا مقصد ہے۔ اسکے لئے انکے پاس ایک لمبی لسٹ ہے ایسے لکھنے اوربولنے والوں کی، جنکے ذریعے پاکستانی عوام کو دھوکہ دیا جاتارہا ہے،دیاجاتارہے گا اوراپنی پسند کے اداکاروں کو سامنے لانے کے جتن کئے جاتے رہیں گے۔ پاکستان میں جمہوریت کے خلاف کام کرنے کے لئے شیخ رشید سب سے زیادہ کامیاب اورمہلک ہتھیار ہے ،جو آج کی جمہوریت کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ اس پر اگرنون لیگ والے کچھ غور کرلیں تو آئندہ انکے لئے بھی اورجمہوریت کے لئے بھی فائدہ مند ثابت ہو گا ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ شیخ رشید زندہ باد۔ تحریر: قیصرملک برلن ،جرمنی