صوبائی مشیر کی تحصیل پنوں عاقل میں : ہنگامی دورے

سکھر / گھوٹکی( جی پی آئی)وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر برائے ریلیف حلیم عادل شیخ کا تحصیل پنوں عاقل میں یوسی ہنگورجا،یوسی نوراجہ سمیت گوٹھ پیر عالمانی،گوٹھ ارباب جنڈیرگھوٹ کی میںسول اسپتال ،یوسی قادر پور، گوٹھ صوبیدار خان خاور، گوٹھ مبارک لکھن، گوٹھ الہ دین ابڑو، گوٹھ کمال لکھن، گوٹھ فرید کنگرانی سمیت متعدد گوٹھوںکے ہنگامی دورے، مہینے بھر کا راشن،گرم کپڑے بچوں کی غذائیت کا سامان اور امدادی رقوم کی تقسیم۔

خسرے میں مبتلا بچوں کو ذاتی گاڑیوں میں سکھر ہسپتال لے جاکر داخل کروایا گیا۔ارباب جنڈیر میں خسرے سے 2 بچے 7سالہ مجاھد مہراورایک سالہ نیاز بانو ، گھوٹکی میں گوٹھ صوبیدار خان خاور میں خسرے سے 6 بچوں کی ہلاکت جن میں 3 سالہ کاشف، 3 سالہ عاصم، 4 سالہ سیدہ، 3 سالہ ایمان، 4 سالہ فائزہ اور 5 سالہ ذیشان کے والدین اور رشتہ داروں سے ملاقات و تعزیت کی اور مالی امداداور راشن بیگ تقسیم کیئے۔دورے میں متاثرہ لوگوں کے انکشاف پرسول ہسپتال پنوں عاقل میں اچانک پہنچ گئے۔

ایک ہی وارڈ میں عام نوعیت کے مریضوں اور خسرہ میں مبتلا بچوں کو رکھا گیا تھا جس پر صوبائی مشیر ہسپتال انتظامیہ پر برس پڑے۔ موقع پر موجود اسسٹنٹ کمشنرپنوں عاقل اور تعلقہ میڈیکل سپریٹنڈنٹ پر اظہا ر برہمی فوری کارروائی کا حکم دیدیا۔ اس موقع پر سول سوسائٹی اور میڈیا کے نمائندوں کی بڑی تعداد سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ہی وارڈ میں تما م مریضوں کو رکھنا جان بوجھ کر لوگوںمیں خسرہ منتقل کرنا ہے اسی وجہ سے خسرہ آج بے قابو ہوگیاہے۔

ارباب جنڈیر میں ہلاک ہونے والے دونوں معصوم بچوں کا ریکارڈ بھی ان لوگوں کے پاس موجود نہیں جو بربریت کی بدترین مثال ہے جبکہ خسرے سے مرنے والے بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ یہ بچے ڈاکٹروں کی غیر ذمہ داری سے ہلاک ہوئے اسپتال میں موجود دوائیاں ہونے کے باوجود ڈاکٹر باہر سے لانے کیلئے پرچیاں تھما دیتے ہیں جبکہ یہ بھی ایک اہم بات ہے کہ ان بچوں کے خون کا سیمپل بھی نہیں لیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے زیر اثر ادارے EPIاور PPIکے پاس ہلاکتوں کی رپورٹ جھوٹ پر مبنی ہے ان کے پاس مرنے والے بچوں کے اعداد و شمار غلط ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بالائی سندھ میں تقریباًایسے صحت کے مراکز ہیں جن میں ڈاکٹروں نے تھانہ کلچرکے طرز پر ڈیوٹیاں سنبھال رکھیں ہیں۔جس طرح ایک SHOاپنی حدود سے باہر Firدرج نہیں کرتا اسی طرح ان لاپرواہ ڈاکٹروں نے بھی حد بندیاں قائم کررکھی ہیں دوسرے گوٹھوں کے بچوں کو داخل نہیں کرتے۔میں صدر پاکستان سے ذاتی ملاقات میں ان ڈاکٹرز کیخلاف قتل کے مقدمے درج کروانے کی اپیل کرونگا۔