مکہ مکرمہ : مسلمانوں کے سب سے بڑے اجتماع کے مناسک کا آغاز ہو گیا۔ ہر زبان پر صرف ایک ہی کلمہ ہے میں حاضر ہوں۔ اسلامی تاریخ کے ایک ہزر چار سو چوبیسویں حج میں اس بار تقریبا پچیس لاکھ مسلمان شرکت کررہے ہیں۔ ان میں پونے دو لاکھ کے قریب پاکستانی بھی ہیں۔ صرف ایک رنگ کے بن سلے کپڑے میں ملبوس ان افراد میں کوئی امتیاز نہیں ہے۔ جی ہان شاہ و گدا کی اور نہ ہی امیر و غریب ، کالے اور گورے کی اور نہ ہی عربی و عجمی کی۔ حتی کہ سب کی زبان پر بھی ایک ہی کلمہ ہے۔ میرے رب میں حاضر ہوں۔ پہلے مرحلے میں یہ عازمین حج منی پہنچ رہے ہیں۔ دن بھر قیام کے بعد کل طلوع آفتاب کے بعد رب ذوالجلال کی ثنا خوانی کرتے ہوئے میدان عرفات پہنچیں گے۔ ہفتہ کو یوم عرفہ ہوگا۔ عازمین، حج کا رکن اعظم وقوف عرفات ادا کریں گے، جہاں مسجد نمرہ میں خطبہ حج ہوگا۔ مفتی اعظم دنیا بھر سے آئے مسلمانوں کو وعظ و نصیحت کرنے کے ساتھ ساتھ حالات حاضرہ پر بھی روشنی ڈالیں گے۔ خطبہ کے بعد ظہر اور عصر کی نمازیں اکٹھی ادا کی جائیں گی۔ عصر اور مغرب کے درمیان وقوف عرفات ہوگا۔ میدان عرفات کے بعد حجاج مزدلفہ کے لئے روانہ ہوں گے اور کھلے آسمان تلے رات بسر کریں گے۔ دس ذی الحج کو نماز فجر کے بعد حجاج واپس منی پہنچیں گے۔ شیطان کو کنکریاں ماریں گے، سنت ابراہیمی ادا کرتے ہوئے قربانی کریں گے، سر منڈوا کر احرام کھول دیں گے۔