کراچی (جیوڈیسک) براہ راست غیر ملکی سرمایا کاری کی رفتار ناکافی ہے۔ سٹیٹ بینک نے بین الااقوامی ادائیگیوں کے زور کو چیلنج قرار دیتے ہوئے شرح سود کو 6 فیصد پر برقرار رکھا ہے۔
سٹیٹ بینک کے جاری مانیٹری پالیسی بیان کے مطابق روپے کی قدر میں کمی اور درآمدی مصنوعات پر ریگولیٹری ڈیوٹی کے نفاذ کے باوجود درآمدات کا زور برقرار ہے جس سے عالمی ادائیگیوں کا توزان بگڑ رہا ہے۔
مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ جولائی تا فروری رواں کھاتوں کا خسارہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے 50 فیصد بڑھ کر 11 ارب ڈالر کے قریب آ گیا ہے۔ بیان کے مطابق ملکی زرمبادلہ گر رہے ہیں اور حکومت کو صورتحال سے نمٹنے کے لیے غیر ملکی سرمایا کاری بڑھانے اور دیگر وسائل کو بروکار لانے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا فروری 2018ء مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد رہی جبکہ بڑی صنعتوں کی پیداوار رواں مالی سال کے 7 ماہ کے دوران 6.3 فیصد بڑھی۔