عالمی اقتصادی فورم کا سالانہ اجلاس بغیر کسی سمجھوتے کے ختم،غریب عوام کو بھوک سے نجات دلانے پر کوئی سمجھوتا نہ ہوسکا، سرمایہ دار کمپنیوں کا کہنا ہے کہ حکومتیں عوام کو رلیف دینے میں ناکام ہیں جبکہ کمپنیوں نے روزگار کے مواقع پیدا کرنے سمیت خوراک کی حفاظت خود سنبھال لی ہے۔ عالمی اقتصادی فورم کے آخری روز دنیابھر کے نمائندے عالمی معیشت کو بحران سے نکالنے کیلئے حتمی سمجھوتہ نہ کرسکے۔ تاہم اس بات پر اتفاق ہوا کہ عالمی معیشت کو سہارا دینے کیلئے مذاکرات ہوتے رہیں گے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ورلڈ ایکنامک فورم کے چیف بزنیس افسر گرین ہل نے کہاکہ لوگ بے روزگاری سے مایوس ہوکر اسٹاک ایکسچینز اور دیگر مالی اداروں پر قبضہ تحریک کا آغاز کرچکے ہیں۔ لیکن حکومتیں ابھی تک انہیں کسی قسم کا رلیف دینے میں ناکام ہوگئی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ نجی کمپنیوں نے روزگار کے مواقع پید کرنے، خوراک کے ذخائر کی حفاظت سمیت تمام ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ اس موقعے پر گھیرا تحریک کے کارکن عالمی اقتصادی فورم کے اجلاس کے دوران عمارت کے باہر احتجاج کرتے رہیاور مطالبہ کیا کہ عالمی رہنما اور تاجر ورکروں اور غریبوں کا استحصال کرنے کے بجائے ان کی فلاح کیلئے پالیسی بنائیں،مظاہرین کا کہنا تھا کہ جنگوں پر رقم خرچ کرنے کیبجائے عوام کی فلاح پر رقم خرچ کریں۔