عقل گو آستاں سے دور نہیں
Posted on July 12, 2012 By Adeel Webmaster علامہ محمد اقبال
desert
عقل گو آستاں سے دور نہیں
اس کی تقدیر میں حضور نہیں
دلِ بینا بھی کر خدا سے طلب
آنکھ کا نور دل کا نور نہیں
علم میں بھی سرور ہے لیکن
یہ وہ جنت ہے جس میں حور نہیں
کیا غضب ہے کہ اس زمانے میں
ایک بھی صاحب سرور نہیں
اک جنوں ہے کہ باشعور بھی ہے
اک جنوں ہے کہ باشعور نہیں
ناصبوری ہے زندگی دل کی
آہ وہ دل کہ ناصبور نہیں
بے حضوری ہے تیری موت کا راز
زندہ ہو تو تو بے حضور نہیں
ہر گہر نے صدف کو توڑ دیا
تو ہی آمادہ ظہور نہیں
ارنی میں بھی کہہ رہا ہوں ، مگر
یہ حدیث کلیم و طور نہیں
علامہ محمد اقبال