اسلام آباد امریکی امیگریشن افسران نے مبینہ طور پر عمران خان کو کینیڈا کے ایک ائرپورٹ پر روک کر ان سے پاکستانی سر زمین پر ڈرون حملوں کی مخالفت پر پوچھ گچھ کی ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ ٹورانٹو میں ایک تقریب میں شرکت کے بعد اپنی جماعت کے دیگر رہنماں کے ہمراہ نیویارک جانے کے لیے طیارے میں سوار ہوئے تو انہیں اتارلیا گیا۔
عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ بیان میں اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔
مجھے جہاز سے اتارنے کے بعد کینیڈا میں امریکی امیگریشن نے ڈرون حملوں پر میرے خیالات کے بارے میں مجھ سیتفتیش کی۔ میرا نقطہ نظر سب جانتے ہیں۔ ڈرون حملے ہر صورت بند ہونے چاہیں۔
عمران خان کے بقول وہ اپنی سیاسی جماعت کے لیے چندہ جمع کرنے کی غرض سے نیویارک ایک خصوصی تقریب میں شرکت کے لیے جارہے تھے اور امریکی امیگریشن کے اقدام کے باعث وہ ایسا نہ کرسکے کیونکہ ان کی پرواز جا چکی تھی۔
لیکن ان کا اصرار تھا کہ ایسی کوششیںمیرا نقطہ نظر تبدیل نہیں کرسکتیں۔
پاکستان میں ان کی جماعت کے ترجمان شفقت محمود نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں عمران خان کو طیارے سے اتارنے اور ڈرونز پر تفتیش کرنے کی مذمت کی ہے۔ انھوں نے امریکہ سے اس اقدام پر معافی کا مطالبہ بھی کیا۔
عمران خان کے الزامات پر واشنگٹن میں امریکی حکام کی طرف سے فوری طور پر کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان میں ڈرون حملوں کے سخت مخالفین میں عمران خان سرفہرست ہیں کیونکہ وہ انھیں غیر قانونی اور پاکستان کی خود مختاری کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان میں ہونے والی شہری ہلاکتوں کو دہشت گردی کے خاتمے کی کوششوں کے لیے نقصان دہ سمجھتے ہیں۔