اسلام آباد(جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے نجی بجلی گھروں کو ادائیگی کیلئے وزارت پانی وبجلی کو تحریری جواب داخل کرانے کی مہلت دیدی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عوام کو بجلی نہ ملنا تشویشناک امر ہے۔
سپریم کورٹ میں نجی بجلی گھروں کو ادائیگیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نیریمارکس دئیے کہ بجلی نہ ملنا تشویشناک امرہے۔نجی بجلی گھرکے وکیل خالد انور نے بتایاکہ ادائیگیاں نہ ہوئیں تو بجلی گھربند ہو جائیں گے اورلوڈشیڈنگ میں مزید سوا تین گھنٹے اضافہ ہوجائیگا۔ خالد انور نے استدعا کی کہ عدالت مجوزہ واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنانے کا حکم دے۔
وزارت پانی وبجلی کے وکیل طارق رحیم نے بتایا کہ پینتالیس ارب روپے کی ادائیگی کا معاملہ طیہو گیا آٹھ ارب ادا کر دیئے باقی رقم کی ادائیگی کا شیڈول بھی ترتیب دیا جارہا ہے۔ طارق رحیم نے بتایا کہ وزارت قانون خزانہ پانی و بجلی اور پلاننگ ڈویژن کے چارسیکرٹریز کی کمیٹی بنادی گئی ہے۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ادائیگیاں اور وصولیاں بروقت نہ ہونے سیزیرگردش قرضے مزید بڑھ جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ بجلی چوری روکنے کیلئے ٹریکنگ نظام لگایاجائے،تا کہ لوگ بل کی ادائیگی پرمجبور ہو سکیں۔ سپریم کورٹ نے وزارت پانی و بجلی کو تحریری جواب جمع کرانے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔