بنی نوع انسان کو خوبصورت عورت اور دولت کی حوس کی وجہ سے ابتداء انسانیت سے زوال اور رسوائی کا منہ دیکھنا پڑ رہا ہے۔عورت کے حسن کے پیچھے پڑنے والے(مرد) حضرات اپنی ایمان و دولت کھپا دیتے ہیں ،یہ ناپاک نظام پاکستان یا امریکہ میں نہیں بلکہ پوری دنیا پر غالب ہے لیکن آج سے نہیں بلکہ بنی نوع انسان کی پہلی پیدائش بھی اسکاشکار ہواہے۔ مجھے انسان کی زوال کی اسباب میںاؤلین و دوئم اسباب خوبصورت عورت اور دولت کے پجاری انسانیت کی زوال کے سبب نظر آتے ہیں کیونکہ انسان اپنی نفس پر قابو بہت کم قوت پاتا ہے۔
دولت کی حوس بھی انسان کو ہر وہ کام پر مجبور کرتی ہے جس کی ہمارے عام اخلاقی و معاشرتی خاص طور پر اسلام اور دنیا کی ہر مذہب میں ممانعت کی گئی ہے۔
اگر کسی انسان (مرد) کو کسی خوبصورت عورت سے عشق ہو جائے تو اس کو پانے کے لیے ممانعت حدود بھی پار کر جاتا ہے اپنی ایمان تک بھول جاتا ہے اور اسے پانے کے لیے خود کو داؤ پر بھی لگا دیتا ہے ،اپنی جان و مال سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اپنی ماں اور بہن کی احترام نظر انداز کرتا ہے ۔خوبصورت عورت اور دولت کو پانے کے لیے راستے میں آنے والے تمام کانٹے کا خاتمہ بھی کیا جاتا ہے بھلے وہ کانٹا انسان کی شکل میں ہی کیونہ ہو ،وہ انسان ماں ،باپ، استاد،بھائی، بہن،چچا، چچی،دوست،امیر ،غریب ،یا تو کوئی بزرگ ہی کیونہ ہو، خوبصورت عورت اور دولت کی حوس کے پجاری اندھا ہو جاتا ہے قتل اور بے حرمتی کرتا رہتا ہے۔ وہ غضبناک اور عجیب سا وقت تھا جب آدم و حوا کی بیٹی کے خاطر آدم کے بیٹے نے حوا کی بیٹے کو قتل کر دیا تھا ۔ شعر یاد آتا ہے کیسے دور جہالت میں جی رہے ہیں ہم اقبال یہاں آدم کا بیٹا خوش ہوتاہے حوا کی بیٹی کو بے نقاب دیکھ کر
امام احمد نے اپنی مسند میں حضرت عبداللہ بن مسعود سے روایات کی ہے کہ رسولۖ نے فرمایا کہ دنیا میں جب بھی کوئی ظلم سے قتل ہوتا ہے اس کا ایک گناہ آدم علیہ السلام کے پہلے بیٹے قا بیل کی گردن پر ضرور ہوتا ہے اس لیے کہ یہ وہ شخص ہے جس نے ظالمانہ قتل کی ابتداء کی اور یہ نا پاک سنت جاری ہے (مسند امام احمد) ۔اب اگر دیکھا جائے تو قابیل سے ظلم کے نظام نے جنم لیا جو تا حال جاری ہے۔قابیل بڑا ہی بد نصیب ہے کہ اپنے بھائی کو قتل کر کے اپنی قیامت کو سب سے زیادہ بھاری کر دیا سب سے زیادہ احتساب شاہد اسی کو دینا پڑے۔درحقیقت آج کل کے دور میں باالخصوص پاکستان میںہر روز اس قدر قتل ہوتے ہیں کہ گنتی کرنا بھی بنی نوع انسان کیلئے مشکل ہوتا جارہا ہے ۔پہلے زمانے میں کسی ایک قتل کی دکھ و غم اس قدر زیادہ تھا کہ مہینوں بھر لوگوں کو دکھ ہوا کرتا تھا ۔ مہینوں بعد جاکر کسی کو کسی کے قتل کا خبر ملتا تھا ۔ مگر آج کل دنیا 20 ہزار(مسلمانوں) لوگو ں کو ایک ساتھ زندہ جلایا جاتا ہے مگر کسی کو ذرا دکھ یا احساس نہیں ہوتاہے ۔انسان کا انسان کے ساتھ ہمدردی ختم ہوتی جارہی ہے جو ناقابل برداشت عمل ہے ۔ہمارے اندر بے رحمی جنم لے چکی ہے ۔ہمیں اپنے بھائی کے قتل پر تھوڑا دکھ ہو تاہے مگر احساس نہیں ہوتاہم لاشیں دیکھ دیکھ کر بور بھی نہیں ہوتے کہ یہ سلسلہ کم یا ختم کردیں۔
دنیا خوبصورت عورت اور دولت کی حوس میں پہلا قتل کے بارے میں آپ قارئین کو بتاتا چلوں درحقیقت حضرت آدم علیہ السلام اللہ کے حکم سے جس بھائی کے ساتھ بہن پیدا ہوتی تھی دوسرے جوڑے سے نکاح کردیتے تھے ۔سب سے بڑا قابیل تھا اُس کے ساتھ لڑکی جو پیدا ہوئی وہ نہایت خوبصورت تھی جس کانام اقلیماں تھی، جو لڑکی ہابیل کے ساتھ پیدا ہوئی تھی وہ اتنی خوبصورت نہیں تھی ۔قابیل نے اس بات کو پسند نہیں کیا۔ اور اقلیماں پر عاشق ہو گیا ۔پھر آدم علیہ السلام نے فرمایا تم دونوں اپنی اپنی قربانیاں میدان میں لے جائو جس کی قربانی منظور ہوگی وہ اقلیماں کے بارے میں کامیاب ہو گا تو ہابیل نے اپنے ریوڑ سے بہتریں دنبہ لے لیااور قابیل چونکہ ناحق تھا وہ دو گندم لے گیا ۔اس وقت خدا کاحکم یہ تھا کہ ایک آگ آکر جو صدقہ اور قربانی منظو ر ہوتی اُس کو جلا دیتی جو نہ منظور ہوتی اس کو نہ جلاتی تو خدا کی طرف سے ایک آگ آئی ہابیل کا دنبہ جلادیا اور قابیل کی جو ردی اور بیکار گندم تھی وہ رہ گئی قابیل اس تو ہین کو برداشت نہ کرسکا اس نے غیظ و غضب میں آکر ہابیل سے کہا کہ اب میں تجھے قتل کردونگا ۔کہتے ہیں کہ ہابیل جنگل میں ایک پتھر پر سر رکھ کر سوہا ہوا تھا کہ قابیل نے اُوپر سے دوسرے پتھر سے مارکر شہید کردیا ۔قتل کرنے کے بعد اس کی نعش کو چھپانے کا طریقہ معلوم نہ تھا اس یے قابیل حیران تھا آخر کار پروردگار عالم جل جلالہ نے مہربانی فرماکر ایک کوے کو بھیجا ۔بعض کہتے ہیںدو کوے تھے ایک نے دوسرے کو مارا پھر زمین کرید کر گڑھا بنایا پھر اس میں مردہ کو رکھا اور مٹی اس مردہ کوے پر ڈال کر نقش چھپا دیا۔
Woman
آج کی دنیا میں بھی لڑائی جکھڑوں کی بنیادصرف دو چیزیں ہوتی ہیں(عورت اوردولت) جس کسی کو دولت کی ضرورت مار دیتی ہے تو کسی کو عورت کی خوبصورتی بے رحم کر کے وحشہ قاتل بنا دیتی ہے ۔اس عورت ذات اور عورت کی خوبصورتی کی وجہ سے پہلا قتل، ظلم، جکھڑا، لڑائی ہوا ہے قابیل نے ہابیل کو اس مقصد کے لیے قتل کیا۔ خوبصورت عورت ہی نے دو سگے بھائیوں کو آ پس میں دشمن بنا دیا، ایک بھائی کو دوسرے بھا ئی سے قتل کروایا ہے۔ دولت کی کنجوسی کی وجہ سے قابیل نے ددی، بیکار، ناکارہ گندم خداوند تعالی کی طرف میں بیجھا۔اور برداشت نا کرنے کی وجہ سے قابیل نے ہا بیل کو قتل کر دیا۔۔۔۔۔خوبصورت عورت اور دولت نے ہی دنیا کو ظلم کی شکنجے میں ڈال دیا، جو تا حیات جا ری ہے ہزار گناہ بڑھ رہا ہے۔ خو بصورت عورت اور دولت انسانیت کی زوال کی سبب ہیں۔ آجکل بھی دنیا اپنے سگے بھائی کے ساتھ عورت، دولت کی ہی وجہ سے لڑائی لڑ رہی ہے ہر طرف خوبصورت عورت، دولت کی جنگ ہے۔
عورت کو اسلام میں سب سے زیادہ درجات عنایت کیے ہیں اس حد تک کہ اسلام میں نکاح کے وقت عورت سے پہلے رضا مندی کا حکم ہے لیکن حوس کے پجاری عورت کو محض اپنی عیاشی کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ہم اس دلدل سے بچ تو نہیں سکتے مگر اپنی ایمان کی حفاظت کر اپنی دفاع اور جہاد اکبر کر سکتے ہیں کاش کہ ہم عورت کو محض ایک عورت سمجھ کر اپنے اندر عارضی حوس کو ختم کریں جو جہاد اکبر کہلاتا ہے۔ دو لت کو عارضی سمجھ کر اپنی ضروریات پر انحصار کریں۔قابیل ہو نے سے بچ سکتے ہیں۔
تحریر : آصف یٰسین لانگو جعفر آباد رابطہ 03003802786