ریمبوانگا : فلپائن میں ابو سیاف گروپ کے عسکریت پسندوں کیساتھ شدید جھڑپوں میں سات فلپائنی فوجی ہلاک جبکہ اکیس زخمی ہوگئے۔ مقامی فوجی ترجمان لیفٹیننٹ کرنل رینڈویف کا بانگیانگ نے صحافیوں کے ساتھ بات چیت کے دوران بتایا کہ جزیرہ جولو کے جنگلات میں علی الصبح فوج نے ابو سیاف گروپ کے اراکین کے ٹھکانوں کو حملے کا نشانہ بنایا اس دوران فوجیوں اور عسکریت پسندوں کے درمیان زبردست جھڑپیں ہوئیں انہوں نے کہا کہ یہ جھڑپیں انتہائی شدید تھیں فوج کا مقابلہ ابو سیاف کے ایک بڑے گروپ کے ساتھ تھا انہوں نے کہا کہ فوجیوں نے یہ حملہ رات کے وقت کیا تھا اور انہیں فوری اس بات کا اندازہ نہیں ہوسکا کہ وہ عسکریت پسندوں کے کیمپوں تک پہنچ چکے ہیں تاہم علی الصبح انہیں یہ احساس ہوا کہ وہ عسکریت پسندوں کے کیمپوں میں داخل ہوچکے ہیں اور یہی لاعلمی بڑی تعداد میں فوجیوں کی ہلاکتوں کی وجہ بنی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات یقینی ہے کہ علاقے میں اس وقت عسکریت پسند فلپائنی اور امریکی شہریوں کے اغوامیں انتہائی مطلوب ابو سیاف گروپ کے اعلی رہنماں کی زیر قیادت ہیں ۔ ان رہنماں میں سے ایک الیسنیلون ہا ہیلون ہے جس کے سر کی قیمت امریکی حکومت نے پچاس لاکھ ڈالر مقرر کررکھی ہے ۔ ایک دوسرا رہنما رادولان سائیرون ہے جو کہ ابو سیاف گروپ کا ایک انتہائی اہم رہنما ہے اور اس کے سر کی قیمت دس لاکھ ڈالر مقرر کی گئی ہے ، جبکہ مذکورہ رہنما سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپ میں اپنا ایک ہاتھ بھی کھو بیٹھا ہے ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی یہ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ دونوں رہنما گزشتہ روز کی جھڑپوں میں براہ راست ملوث تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے یہ بھی واضح نہیں کیا کہ جھڑپوں میں کوئی عسکریت پسند بھی ہلاک ہوا ہے ۔ ابو سیاف ایک چھوٹا سا خود ساختہ اسلامی عسکریت پسند گروپ ہے جس کی بنیاد 1990میں القاعدہ نیٹ ورک کے رہنما اسامہ بن لادن کی جانب سے فراہم کئے جانیوالے فنڈز پر قائم کی گئی تھی ۔ یہ گروپ 2004میں منیلا خلیج میں ایک مسافر کشتی میں بم دھماکے میں بھی ملوث ہے جس میں ایک سو افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ جولو اور جنوبی فلپائن کے مختلف حصوں میں 2003سے اس گروپ کے خاتمہ کے لیے سینکڑوں امریکی فوجی تعینات کئے جاچکے ہیں ۔ تاہم ان فوجیوں کو صرف فلپائنی فوجیوں کی ٹریننگ کی اجازت دی گئی ہے جبکہ وہ کسی آپریشن میں حصہ نہیں لیتے ۔ فلپائنی اور امریکی فوجیوں نے جنوبی علاقے میں آپریشنز کو اپنی شاندار کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ علاقے میں ابو سیاف گروپ کی جانب سے درپیش خطرات میں کمی واقع ہوئی ہے جبکہ گروپ کے اراکین کی تعداد بھی کم ہو گئی ہے۔