عام لوگ خیال کرتے ہیں کہ مشینی زندگی یا جدید سائنس نے ہمیں بیشمار بیماریاں دی ہیں کہ ماضی میں چند ایک بیماریاں ہی ہوتی تھیں، جن کا علاج بہرحال ہو ہی جاتا تھا مگر اب اتنی بیماریاں ہو گئی ہیں کہ ان بیماریوں کے نام گننا بھی مشکل ہے۔
crunch exercise
حقیقت یہ ہے کہ جدید سائنس نے بیشمار بیماریاں دریافت کرنے کیساتھ ساتھ انکا علاج اور ان سے محفوظ رہنے کے طریقے بھی ہمیں بتا دیے ہیں جو ماضی میں بنی نوع انسان کو معلوم نہیں تھے جبکہ یہ بیماریاں اسوقت بھی موجود تھیں۔
انسانی جسم میں کسی خاص مقام پر درد کب اور کیوں ہوتا ہے؟ ماضی میں اس سوال کا جواب نہیں ملتا تھا مگر اب اس سوال کا جواب نا صرف موجود ہے بلکہ اسکا علاج بھی موجود ہے۔ کسی صورت میں اگر علاج نہیں ہوتا تو ہمیں یہ تو معلوم ہو ہی جاتا ہے کہ اس بیماری کو روکا کیسے جا سکتا ہے اور اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
فیبرومائیلیجیا عام لوگوں کیلئے ایک نیا مرض ہے مگر ریوماٹولوجسٹ جانتے ہیں کہ یہ مرض نیا نہیں ہے بلکہ ہمیشہ سے ہے مگر اس کا علاج یا بچاؤ کی تراکیب کے بارے میں اب علم ہوا ہے۔
فیبرومائیلیجیا ایک دائمی مرض ہے جو جسم میں وسیع پیمانے پر اعصابی نظام میں نقص پیدا کرتا ہے۔ جرمن طبی ماہرین کے مطابق ہلکی جسمانی ورزش پٹھوں کی تکلیف کا باعث بننے والے اس مرض کی علامات کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔
جرمنی کی ریوماٹولوجسٹ ایسوسی ایشن کیطرف سے فیبرومائیلیجیا کے علاج سے متعلق نئے رہنما اصول وضع کیے گئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عام طور سے ایک دائمی بیماری ہوتی ہے جس کی علامات پر قابو پانے اور اس عارضے کو بڑھنے سے روکنے میں ہلکی پھلکی جسمانی ورزش بہت کارآمد ثابت ہوئی ہے۔
اس بارے میں ڈاکٹروں، سائنسدانوں، اور مریضوں کے نمائندوں نے اس بیماری کیخلاف پہلے سے دستیاب تمام مفید تھراپیز سے متعلق مطالعوں کے جانچ پڑتال کے بعد یہ رہنما اصول وضع کیے ہیں۔
فیبرومائیلیجیا کے مریضوں کا علاج ہلکی پھلکی جسمانی ورزش اور میڈیٹیشن یا مراقبے، دونوں کے ذریعے کیا جانا چاہیے اور اس طریقہ علاج کے دوران فیبرومائیلیجیا کے سنگین کیسز میں مریض کو دوا وقفے وقفے سے دی جانی چاہیے۔
yoga meditation
ماہرین نے مراقبے کیلئے یوگا کو نہایت مفید قرار دیا ہے۔ مراقبہ دراصل فکر آلودہ سے دور ہو کر فکر خالص حاصل کرنے کے عمل کو کہتے ہیں۔
فیبرومائیلیجیا ایک ایسی طبی خرابی ہے جس میں مریج کے جسم کے مختلف حصوں میں درد رہتا ہے اور یہ عام طور سے کہنہ بیماری ہوتی ہے۔ تاہم اس عارضے کی دیگر علامات بھی پائی جاتی ہیں۔ مثال کے طور پر نیند کی کمی، ہر وقت تھکاوٹ کا احساس اور جوڑوں میں لچک کی کمی وغیرہ۔
اس بیماری کے شکار بعض مریضوں کو گھٹنے میںتکلیف ہوتی ہے اور کچھ کو جسم کے مختلف حصوں میں سُن ہو جانے یا اس میں جھنجھناہٹ محسوس ہوتی ہے۔
فیبرومائیلیجیا کا مرض بعض مریضوں میں معدے اور مثانے کی خرابی کے باعث بھی جن جاتا ہے۔ ماہرین نے فیبرومائیلیجیا کے علاج کے لیے افیون جیسی مسکن ادویات یا دردکش ادویات کے استعمال سے متنبہ کیا ہے۔
ان کا خیال ہے کہ درد دور کرنے والی اس قسم کی سخت دواؤں کے دور رس اور منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں اور عام طور سے مریضوں میں ان درد کش دواؤں کے سنگین ضمنی اثرات دیکھے گئے ہیں۔
فیبرومائیلیجیا اکثر نفسیاتی مسائل کیساتھ ملکر مزید پیچیدگیوں کا سبب بن جاتا ہے۔ مثال کے طور پر پریشانی اور ڈپریشن وغیرہ۔
ماہرین فیبرومائیلیجیا کے مریضوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ انہیں کسی نہ کسی سرگرمی میں خود کو مصروف کر لینا چاہیے۔ مثال کے طور پر ہفتے میں دو سے تین بار 30 منٹ کی تیز چہل قدمی بہت فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔
beach exercising
جرمی کی ریوماٹولوجسٹ ایسوسی ایشن کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ایک رکن، لوڈ ویش کالٹ ہوف، کا کہنا ہے کہ جسمانی ورزش اور آرام، ان دونوں کو ایکساتھ کرتے رہنے سے فیبرومائیلیجیا کے مریضوں کو بہت فائدہ پہنچتا ہے۔
ایک اندازے کے مطابق صنعتی ممالک میں کل آبادی کا کم از کم 4 فیصد فیبرومائیلیجیا کے عارضے میں مبتلا ہوتا ہے۔ جس میں زیادہ تر 40 سے 60 سال کی درمیانی عمر کی خواتین شامل ہیں۔
ان میں زیادہ تر کو گردن، پیٹ، اور جوڑوں کے درد کا سامنا ہوتا ہے۔ کبھی کبھی یہ نیند کے مسائل چڑچڑا پن، بے چینی اور دیگر نفسیاتی مسائل کا ذریعہ بھی بنتا ہے۔