انسانیت سے پیار پر مبنی اپنی شاعری سے نصف صدی کوگرفت میں لینے والے عظیم شاعر فیض احمد فیض کو بچھڑے اٹھائیس برس بیت گئے۔ سماجی معاملات ،سیاسی طلاطم یا پھر بات ہو رومانیت کی ،انکا کلام بے زبانوں کی زبان بن جاتا ہے۔20ویں صدی کی اردو شاعری میں علامہ اقبال کے بعد جو نام ابھر کر سامنے آیا وہ فیض احمد فیض کا تھا انکے کلام نینصف صدی کو اپنی گرفت میں لئے رکھا اورسن تیس کے عشریسے اسی کی دہائی تک انکی شاعری جاری رہی۔
بول کے لب آزاد ہیں تیر ے، مجھ سے پہلی سی محبت ،جب راج کرے گی خلق خدا ، ہم دیکھیں گے جیسی شاعری نے تو عوام کے دلوں پر ایسا راج کیا کہ انکا کلام آج بھی کہیں تحریکوں کی زبان بنتا ہے تو کہیں سیاست کے ایوانوں میں گونجتا ہے۔ فیض احمد فیض بیس نومبر 1984کو اپنے چاہنے والوں کو سوگوار چھوڑ کر دنیا فانی سے کوچ کر گئے مگر انکا کلام ،انکی سوچ اورانسانیت سے پیار بھری شاعر ی آج بھی زندہ جاوید ہے ۔