لیبیا (جیوڈیسک) لیبیا کے سابق صدر معمر قذافی کے وحشیانہ انداز میں قتل کے ایک سال کے بعد بھی معما حل نہیں ہوسکا اور ان کے قاتلوں کے بارے میں نت روز نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ اب ان کے بارے میں نئی رپورٹ یہ منظرعام پر آئی ہے کہ انھیں فرانسیسی خفیہ ایجنسی کے ایک ایجنٹ نے قتل کیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معمر قذافی کو 20 اکتوبر 2011 کو ان کے آبائی شہر سرت میں سابق باغی جنگجووں کے ایک ہجوم نے بڑی بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کر دیا تھا۔ اطالوی اخبار نے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں موجود سفارتی ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ سابق صدر قذافی کا قاتل ایک غیر ملکی تھا اور وہ ممکنہ طور پر فرانسیسی تھا۔
لیبیا میں موجود ان سفارتی ذرائع نے بتایا ہے کہ جب سرت کے نواح میں باغیوں نے سابق لیبیائی صدر کا محاصرہ کرلیا تھا اور وہ انھیں پکڑ کر تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے تو ایک فرانسیسی ان میں دراندازی کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا اور اس نے ان کے سر میں گولی مار دی تھی۔ معمر قذافی کے قاتل کے بارے میں یہ نئی کہانی پیرس میں ان کے ایک اور بائیس سالہ لیبیائی قاتل کی موت کے بعد سامنے آئی ہے۔ بن عمران شعبان کو قذافی کے وفاداروں نے جولائی میں تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور پھر اس کو دو گولیاں مار دی تھیں۔ اس کو علاج کے لیے فرانس منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لا کر چل بسا تھا۔ لیبیا کے سابق عبوری وزیراعظم محمود جبریل نے مصر کے ایک ٹیلی ویڑن چینل کے ساتھ انٹرویو میں کہا تھا کہ ‘قذافی کو انقلابی بریگیڈز میں شامل ہوجانے والے ایک غیر ملکی ایجنٹ نے قتل کیا تھا’۔
ان کے قتل کا محرک یہ بیان کیا جاتا ہے کہ سابق فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی مقتول معمر قذافی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں کسی انکشاف سے بچنا چاہتے تھے۔ معمر قذافی نے سابق فرانسیسی صدر کو 2007 میں ان کی انتخابی مہم کے لیے مبینہ طور پر کروڑوں ڈالرز دیے تھے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ معمرقذافی بچ جانے کی صورت میں اس کا انکشاف کریں۔ اطالوی اخبار کے اس نئے انکشاف کے بعد فرانس کے اندر اور باہر نکولا سارکوزی کے معمر قذافی کے وحشیانہ انداز میں قتل میں مکروہ کردار کے بارے میں ایک نئی بحث چھڑ سکتی ہے۔