قومی اسمبلی نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے اقدامات کو آئینی تحفظ دینے کا بل منظور کر لیا۔ مسلم لیگ نون نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اسے غیر آئینی قرار دے دیا۔ قومی اسمبلی نے تجارتی تنظمیوں کی رجسٹریشن اور ریگولیشن بل 2012 کی منظوری دے دی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس یاسیمن رحمن کی صدارت میں ہوا جس میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائک نے بل اسمبلی میں پیش کیا۔ بل میں یوسف رضا گیلانی کے 24 اپریل سے 19 جون تک کے فیصلوں کو آئینی و قانونی تحفظ دیا گیا ہے۔ اس دورانیے میں حکومت کے کیے گئے تمام بین الاقوامی معاہدوں کو بھی تحفظ مل گیا ہے۔ گیلانی کے جن اقدامات کو آئینی تحفظ ملا ہیں ان میں میں بجٹ کے علاوہ اعلی عدالتوں کے چند ججوں کی تقرری بھی شامل ہے۔ وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی بطور نااہلی کا فیصلہ 19 جون 2012 کو آیا تھا۔ 24 اپریل سے 19 جون کے درمیان گیلانی کے اقدامات کو قانونی حثیت دینا ضروری ہے۔ نکتہ اعتراض پر ن لیگ کے رکن اسمبلی زاہد حامد نے کہا کہ پارلیمنٹ یوسف رضا گیلانی کے احکامات کی توثیق نہیں کر سکتی۔ بل پیش کر کے آئین کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ گیلانی کے احکامات کی کوئی قانونی حثیت نہیں۔ خرم دستگیر نے کہا کہ یہ بل قوانین کی خلاف ورزی ہے، غیر قانونی اقدامات کی توثیق نہیں کی جا سکتی۔