لاہور (جیوڈیسک) لاہور میں تین روزہ اور کراچی میں ایک روزہ بندش کے بعد بھی بیشترسی این جی سٹیشنز نہیں کھل سکے۔ خیبر پختونخوا میں بھی 70 فیصد سی این جی سٹیشن بند ہیں۔ کھلے ہوئے سی این جی اسٹیشنز پر گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ لاہور میں گیس لوڈمنیجمنٹ پلان کے تحت سی این جی سٹیشنز پیرکی صبح چھ بجے تین روز کے لیے بند کیے گئے تھے جنہیں آج صبح چھ بجے کھلنا تھا لیکن سی این جی ایسوسی ایشن اور اوگرا کے درمیان قیمتوں کے تنازع کے باعث لاہور میں مالکان نے زیادہ تر سی این جی سٹیشن نہیں کھولے۔
لوگ گیس بھروانے کے لیے رات ایک بجے سے ہی سی این جی سٹیشنوں پر قطاروں میں کھڑے تھے تاہم چھ بجے گیس سٹیشن نہ کھلنے پر وہ مایوس لوٹ گئے۔ صرف چند ایک مقامات پر ہی سی این جی دستیاب ہے لیکن وہاں بھی پریشر کم ہے جس کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں۔
صارفین کا کہنا ہے کہ حکومت ان کے ساتھ ظلم کررہی ہے۔ گیس نہ ملنے کی وجہ سے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ بھی کم ہے جبکہ رکشا اور ٹیکسی ڈرائیور بھی منہ مانگے کرائے وصول کر رہے ہیں۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ سی این جی بحران کا نوٹس لے۔ کراچی میں نئے فیصلے کیتحت سی این جی سٹیشن چوبیس گھنٹے بند رہنے کیبعد بعض سٹیشز کھل گئے جبکہ خیبر پختونخوا میں 70 فیصد سی این جی سٹیشن بند ہیں۔