لاہور : (31دسمبر 2012ئ) وطن عزیز اس وقت تاریخ کے ناز ک ترین دور سے گزر رہا ہے، معیشت کی تباہ حالی ،دہشت گردی وبدامنی، ملکی سا لمیت کو درپیش شدید خطرات اور بالخصوص مسلمانوں کے دین وایمان کیخلاف سازشوں کی وجہ سے ہر محب وطن پاکستانی اور ہر مسلمان سخت کرب میں مبتلا ہے۔
اندریں حالات ڈاکٹر طاہر القادری جس کا کردار تضادات کا مجموعہ ہے، اور جسے اسکے اساتذہ سمیت اندرون وبیرون ملک کے اکابر علماء اسلام گمراہ قرار دے چکے ہیں اور اس کیخلاف دنیا بھر سے کئی فتوے جاری کئے جاچکے ہیں، اور جس نے یہود ونصاریٰ کی خوشنودی کیلئے ہر حربہ استعمال کیا ہے حتیٰ کہ دین کو مسخ کرنے کی سازش کی ہے، اب یہ شخص غیرملکی لامحدود وسائل کے ہمراہ پاکستان آکر چور دروازے سے اقتدار کے ایوانوں تک پہنچنا چاہتا ہے اور مخصوص لابی کا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتا ہے۔ لہذا علماء ومشائخ اہلسنت اعلان کرتے ہیں کہ وہ اسلام اور پاکستان کیخلاف کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دینگے۔
ان خیالات کا اظہار امیر عالمی تنظیم اہلسنت پیر محمد افضل قادری، ڈاکٹر اشرف آصف جلالی، شیخ الحدیث علامہ خادم حسین، عراق کے مذہبی رہنماء شیخ عمر بغدادی، سید مختار اشرف رضوی، مولانا ضیاء اللہ قادری، مفتی عبد الغفور اور دیگر سنی رہنماؤں نے پریس کلب لاہور میں خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دو مسلح مذہبی گروپ دہشت گردی کے مرتکب ہیں جبکہ موصوف نے ایک کیخلاف کتاب لکھ ڈالی اور دوسرے سے یرانے ہیں، لہذا یہ ملک میں خانہ جنگی اور مزید دہشت گردی کا سبب بن سکتے ہیں۔
اس موقع پر میڈیا کو ایک سی ڈی جاری کی گئی جس میں ڈاکٹر طاہر القادری کا اپنے شاگردوں کو 6 ماہ کیلئے عیسائی پوپ کے پاس تربیت کیلئے بھیجنے، مسلمانوں اور غیرمسلموں کے سامنے ناموس رسالت کا مؤقف رکھنے میں تضاد و غلط بیانی کرنے، اور اپنے مغربی آقاؤں کی خوشنودی کیلئے انہیں اپنی کارکردگی دکھانے کا ویڈیو ثبوت پیش کیا گیا ہے۔ سنی رہنماؤں نے مزید کہا کہ ملکہ برطانیہ سے وفاداری کا عہد کرکے غیر اسلامی ملک کی نیشنلٹی لینے والا، مینار پاکستان کے جلسہ میں عصر کا وقت شروع ہونے سے قبل ہی نماز عصر پڑھ لینے کا اعلان کرنے والا، مغربی ممالک میں جاکر جہاد کو مسترد کرنے والا، رمضان میں صحافیوں کو کھانے کی دعوت دینے والا، اپنے اداروں میں کرسمس کی مشرکانہ رسم رائج کرنے والا، غیر مسلموں کو اپنی مسجد میں شرک وکفر کی اجازت دینے والا، یہود ونصاریٰ کو believers یعنی مؤمن کہنے والا شخص دشمنان اسلام سے مراعات تو لے سکتا ہے لیکن اسلام اور پاکستان سے مخلص نہیں ہوسکتا۔
علماء نے بتایا کہ 24ستمبر 2011ء کو موصوف نے برطانیہ میں کانفرنس کرکے ہندوں ، یہود ،نصاری وغیرہ کے رہنماؤں سے ” بھائی چارے ودوستی” کا معاہدہ کیا ہے جبکہ قرآن مجید سورہ حجرات آیت 10 میں ارشاد ہے ”صرف مومن ہی آپس میں بھائی ہیں” اور سورہ مائدہ آیت 51میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ”اے ایمان والو ! تم یہود ونصاری کو دوست نہ بنائو کیونکہ کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں جو بھی اُن سے دوستی کرے تو وہ انہی میں سے ہو گا۔” انہوں نے مزید کہا کہ حضرت عمر فاروق اور دیگر صحابہ کرام نے گستاخان رسالت کو کیفر کردار تک پہنچایا اور قائد اعظم نے غازی علم الدین کا مقدمہ لڑا اور علامہ اقبال نے انہیں غازی اسلام قرار دیا ۔
ڈاکٹر موصوف کے نظریات غازیان اسلام کے متعلق اسلام اور بانیان پاکستان کے نظریات کیخلاف ہیں۔اس موقع پر حوالہ دیا گیا کہ ہائی کوررٹ کے جوڈیشل ٹربیونل نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ڈاکٹر طاہر القادری ذہنی بیمار، خود غرض ، دولت کے پجاری، خود پرست ،اور شہرت کے بھوکے ہیں۔ نیز ٹربیونل نے ڈاکٹر موصوف کے اس دعوے کو کہ ”ان پر قاتلانہ حملہ ہوا ہے” ڈرامہ قرار دیا اور ان کے اس بیان کہ ”حملہ آور جوابی فائرنگ سے زخمی ہوا تھا اور اسکا خون یہاں گرا تھا ” کی تفتیش کی تو وہ خون لیبارٹری ٹیسٹ کیمطابق مرغی کا خون ثابت ہوا۔لہذا درج بالا حقائق کے بعد میڈیا واہلیان پاکستان موصوف پر زور دیں کہ وہ سب سے پہلے اپنی تطہیر کریں اور خلاف اسلام تمام عقائد ونظریات وجھوٹ سے اعلانیہ توبہ کریں۔