لاہور میں ڈینگی وائرس نے مزید تین افراد کی جان لے لی، پنجاب میں مزید چار سو بارہ افراد ڈینگی میں مبتلا ہو گئے، اسکولز اور کالجز کے بعد لاہور کی جامعات بھی دس روز کے لئے بند کر دی گئیں۔ لاہور ہائیکورٹ نے ڈینگی بخار سے ہونیوالی ہلاکتوں کی تعداد اور جعلی اسپرے کے بارے میں سولہ ستمبر تک رپورٹ طلب کر لی۔ لاہور کے جناح اسپتال میں بدھ کے روز ڈینگی سے جاں بحق ہونے والے کانسٹیبل عطا محمد کا تعلق مجاہد اسکواڈ سے ہے، چلڈرن اسپتال میں زیرعلاج شکرگڑھ کا چودہ سالہ علی دم توڑ گیا جبکہ انتیس سالہ عائشہ مریم کیلئے بھی ڈینگی مچھر جان لیوا ثابت ہوا۔ محکمہ صحت کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے چار سو بارہ نئے مریض داخل ہوئے ہیں جن میں سے تین سو ترپن کا تعلق لاہور سے ہے۔ ترجمان حکومت پنجاب کے مطابق وزیراعلی شہباز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسکول و کالجز کے بعد لاہور کی تمام جامعات کو بھی کل سے دس روز کیلئے بند کردیا جائے، تاکہ طلبا و طالبات ڈینگی کے حملوں سے محفوظ رہ سکیں اور سپرے کا عمل مکمل کیا جاسکے۔ ترجمان کے مطابق وزیراعلی نے لاہور میں ڈینگی وائرس کی تشخیص کیلئے مزید بیس لیبارٹیز قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی نے مچھر مار ادویات کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ ایسا کرنے والوں کیخلاف سختی سے نمٹا جائے۔