لندن سے شروع ہونے والے فسادات نے برمنگھم اور لیورپول کوبھی لپیٹ میں لے لیا ہے جہاں نوجوانوں کے گروہوں نے دکانوں میں لوٹ مارکی اور کئی گاڑیوں کوآگ لگادی۔ایک پولیس اسٹیشن نذرآتش۔ہنگامہ آرائی میں جنوبی لندن کاعلاقہ کرائیڈن سب سیزیادہ متاثرہواہے۔شمالی لندن میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پولیس کے ہاتھوں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد ٹوٹنہم سے شروع ہونے والے پرتشدد واقعات کا سلسلہ جنوبی علاقوں پیکہم، کرائیڈن اور لوئی شیم کے علاوہ دارالحکومت سے نکل کربرمنگھم اور لیورپول تک پھیل گیا ہے۔ فسادات کے باعث وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون، نائب وزیراعظم نک گلیگ،وزیرداخلہ تھریسامے اور لندن کے میئرچھٹیاں مختصر کرکیوطن لوٹ آئے ہیں۔پیرکے روزجنوبی لندن کاضلع کرائیڈن میدان جنگ بنارہااوردن بھرہنگامہ آرائی ،توڑ پھوڑ اورلوٹ مارکاسلسلہ جاری رہا۔ شرپسندوں نے ایک عمارت ، ایک فیکٹری اورسوسال پرانی فرنیچرمارکیٹ اورکئی گاڑیوں کو آگ لگا دی۔برکسٹن میں اسپورٹس شاپ ، ہیکنی میں پولیس وین کو آگ لگادی گئی۔لندن کے ساتھ لیورپول اوربرمنگھم میں بھی ہنگامے پھوٹ پڑے جہاں لوٹ مارکے علاوہ کئی گاڑیوں کو بھی جلادیاگیا۔ برمنگھم میں ایک پولیس اسٹیشن کوآگ لگادی گئی۔پولیس نے ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کے الزام میں دو سو سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ ان میں سے چھتیس افرادپرفرد جرم عائد کی گئی ہے۔ہنگاموں کے دوران کئی پولیس اہلکارزخمی بھی ہوئے۔