پاکستان : (جیو ڈیسک) سپریم کورٹ کوئٹہ رجسٹری میں بلوچستان بدامنی کیس میں آج لاپتہ افراد کے معاملے پر سماعت جاری ہے جبکہ کل طلب کئے جانے والے حکام اعلیٰ بھی آج عدالت عالیہ میں موجود ہیں۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سراہراہی میں تین رکنی بینچ نے شروع کی تو وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری عدالت عالیہ میں پیش ہوئے اور کہا کہ وزیر اعظم نے بلوچستان میں احساس محرومی کم کرنے کے لیے صوبے کو بلوچستان پیکج دیا ہے جس پر چیف جسٹس ان پر برس پڑے اور ریمارکس دیے کہ صونے میں ترقی صفر ہے اور جب گھر میں آگ لگی ہو تو پہلے اسے بجھانے کی کوشش کرنے چاہیئے۔ لوگ کہہ رہے ہیں کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے مسخ شدہ لاشیں پھینک رہے ہیں۔ اہل تشیع اور سنی علما تک محفوظ نہیں مگر حکومت کو کوئی دلچسپی نہیں۔ صوبے کے وزیر کا کہنا ہے کہ یہاں کے وزراء بد امنی میں ملوث ہیں۔
چیف جسٹس کا وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے مکالمے میں چیف جسٹس نے حکمرانوں کی بے حسی پر برہمی کا اظہار کہا اور ریمارکس دیے کہ حکومت کچھ نہ کرے تب بھی عدالتیں اپنے فرائض انجام دیں گی۔ پولیس کی ناقص پالیسیوں کے باعث صوبے کے متعدد علاقے نو گو ایریا میں تبدیل ہو گئے ہیں اور حکمران اسلام آبادمیں آرام فرما رہے ہیں جبکہ ان تمام معاملات پر ڈپٹی اٹارنی جنرل وفاق کو ایک لائن لکھنے کو تیار نہیں۔ ایف سی کے آٹھ سو اہلکار اور سو افراد مارے جا چکے ہیں جس پر جسٹس عارف خلجی کا کہنا تھا کہ فورسز کی عزت ہونی چائیے وہ اپنی جانیں دے رہی ہیں آج بلوچستان بد امنی کیس میں لاپتا افراد کا معاملہ بھی زیر بحث ہے جبکہ کل عدالت میں طلب کیے جانے والی وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری سمیت، سیکرٹری دفاع نرگس سیھٹی ، وفاقی سیکرٹری داخلہ سمیت بلوچستان کے بھی متعدد اعلی حکام موجود ہیں۔