لیبیا کی عبوری حکومت کے جنگجو اور سابق صدر معمرقذافی کے قبیلے کی معتبر شخصیات فائربندی کے ایک ایسے معاہدے پر بات چیت کررہے ہیں جس کے ذریعے گھیرے میں آئے ہوئے قصبے سرت سے خاندانوں کو نکلنے کے لیے محفوظ راستہ مل سکے۔سرت سابق صدر قذافی کا آبائی قصبہ ہے اور اس پر کنٹرول کے لیے عبوری حکومت کے جنگجو کئی دنوں سے حملے کررہے ہیں۔قومی عبوری کونسل یعنی این ٹی سی کے ایک کمانڈر طوہامی ابو زایان نے منگل کے روز کہا کہ دونوں فریق کسی ایسے معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کرہے ہیں جس کے ذریعے شہر میں پھنسے ہوئے باقی ماندہ خاندانوں کو بحفاظت نکلنے کا راستہ مل جائے۔ انہوں نے کہا کہ جنگجو ، شہر میں موجود قذافی کی حامی فورسز کے ساتھ جنگ بندی کی بھی کوشش کررہے ہیں۔این ٹی سی کے جنگجوں نے سرت کی ناکہ بندی مزید سخت کردی ہے۔ یہ شہر باقی ماندہ ان چند قصبوں میں سے ایک ہے جو سابق صدر قذافی کے حامیوں کے مضبوط گڑھ تصور کیے جاتے ہیں۔پیر کے روز شہر کے مشرقی مضافات سے قذافی مخالف فورسز کو اس وقت تیزی سے باہر نکلنا پڑا جب نیٹو کے جنگی طیاروں نے مسلسل تیسرے روز بھی قذافی کی وفادار فورسز کے ٹھکانوں پر حملے کیے۔این ٹی سی کے جنگجوں نے شہر اپنی گاڑیوں میں ذاتی سامان کے ساتھ جان بچا کر نکلنے والے خاندانوں میں خورا ک اور پانی تقسیم کیا۔ جنگجوں نے ان کی شناخت کی جانچ پڑتال کی اور کئی ایک کو حراست میں لے لیا۔