زندگی پُر فریب میں میرے کئی زر خرید اور ایک تحفے میں آیا ہوا موبائل فون مجھے داغِ مفارقت دے چکے ہیں۔ آخری موبائل سیٹ ابھی کئی مہینوں سے میری ملکیت میں شامل ہے لیکن اس کا خیال میں اپنے آپ سے زیادہ رکھنے کی جستجو میں رہتا ہوں، کبھی تکیے کہ نیچے، آفس میں دراز کے اندر، سفر کے دوران سامنے والے جیب میں۔ ہر آدھے گھنٹے کے بعد نقد نوٹوں کی کم اپنے ہینڈ سیٹ کی زیادہ خبر گیری میں رہتا ہوں تاکہ وہ چوروں، لٹیروں اور بدخواہوں سے بچ کر میرا نورِ نظر بنا رہے۔ اتنی حفاظت کرتے ہوئے جب میرے احباب کی نظر میری ان حرکتوں پر پڑتی ہے تو وہ بے ساختہ پوچھ بیٹھتے ہیں کہ آخر یہ ماجرا کیا ہے ؟اب ان کو کیا بتاؤں کہ میں کیوں اس قدر اس کی حفاظت کرتا ہوں کہ اگر خدانخواستہ یہ پھر مجھ سے بچھڑ گیا تو جیب میں پڑے نقدی کی خیر نہیں کیونکہ موبائل تو ایسا جیون ساتھی بن چکا ہے کہ ادھر غائب ہوا اور دوسری لینے کی فکر ذہن پر بارِ گراں پڑتی ہے۔
میرے موبائل فون کا سلسلہ کچھ لمحے کیلئے مؤخر کرتے ہوئے اس کی ایجاد کی طرف بڑھ کر آپ کے ذہن کے گوشے کو ایک بار پھر سے ترو تازہ کرتے ہوئے اس کی پہلے والی اہمیت کا اجاگر کرتے ہیں۔ایک زمانہ تھا جناب جب کبوتروں کے ذریعے پیغام رسانی کا کام انجام دیا جاتا تھا ۔ معشوق خط محبت انہی کبوتروںکے ذریعے ان کے گلے میں ڈال کر رختِ سفر پر بھیجا کرتے تھے۔ ایسا اس لئے کیا جاتا تھا کہ پہلے فاصلے زیادہ ہوا کرتے تھے اور ٹیکنالوجی کا فقدان تھا۔ اُس زمانے میں ہمارے رشتے بہت مضبوط ہوا کرتے تھے ، اور رابطے کا بڑا فقدان ہوا کرتا تھا۔ اب تو موجودہ زمانے میں رشتے اور رشتہ داریاں نہایت ہی کمزور ہیں اور رابطے تیز تر۔اور اتنا تیز کہ ہمیں ستاروں پر کمند ڈالنے میں دشواری کا سامنا ہے۔کیونکہ دورِ جدید کی یہ ایجاد جسے ہم موبائل کے نام سے جانتے ہیں اب ہر ایک ذی شعور، امیر، غریب، جوان، بوڑھے، عورت، مرد، بچے، حتیٰ کہ گداگر کی بھی یہ ضرورت بن چکی ہے۔
mobile
دنیا کا سب سے پہلا موبائل فون موٹرولا کمپنی نے بنایا تھا جب یہ بنایا گیا تو اس وقت کی ٹیکنالوجی کے حساب سے یہ ایک پروٹو ٹائب (اینالاگ) فون تھا۔ اور پھر موٹرولا کمپنی نے پہلا دستی ٹیلیفون بنایا ۔ انیس سو تراسی تک ایک موبائل فون کی قیمت لگ بھگ چار ہزار ڈالر بنتے تھے۔ (اس کی سچائی کا اندازہ کلی طور پر نہیں) ترقی کی رفتار کہاں تھمنے کا نام لیتا ہے وقت کے ساتھ موبائل فون کے سائز کو کم کرنے کی لگن جاری و ساری رہا اور پھر ایک ایسا اینالاگ فون تیار کیا گیا جو جیب میں سما سکے مگر پھر بھی وہ اس قابل نہیں ہو سکا۔ نوکیا کمپنی نے GSMٹیکنالوجی کا سیریز موبائل مارکیٹ میں متعارف کروایااس موبائل کا سائز ایک کریڈت کارڈ جتنا اور وزن صرف 185گرام تھا۔ اسی طرح موٹرولا کمپنی نے موٹرولا پاکٹ کلاسک کے ان سے اپنا ایک جدید ماڈل بھی متعارف کروایا۔ اس میں دنیا میں پہلی بار موبائل فون پر انٹر نیٹ کی سروس مہیا کی گئی جس میں خبریں حاصل کر سکتے تھے اور محدود فیچر کی ویب سائٹس تک رسائی کو بھی ممکن بنایا گیا تھا۔ موبائل کی صنعت میں ایک دور ایسا آیا کہ موبائل کی دنیا میں انقلاب برپا ہو گیا۔ اس کے استعمال کے نئے نئے طریقے نئے نئے ڈیوائس کے ذریعے متعارف کروایا گیا جس میں پورٹیبل میڈیا پلیئر، بلوٹوتھ،ویب برائوزر، کیمرہ، انفرا، گیمز اور دیگر شامل تھیں۔ اس کی نت نئی ایجادات کا سلسلہ تو آج تک جاری ہے اور یہ سلسلہ اب تک نہیں تھما ہے ۔ نئی ایجاد میں بلیک بیری موبائل سرِفہرست ہے۔
ماضی بعید میں معاشرے کی جو صورتحال موبائل کے استعمال کی تھی وہ موجودہ معاشرے سے یکسر جداگانہ ہے۔ اب تو موبائل کا یہ حال ہے کہ امیر تو امیر فقیروں کے پاس بھی اس ایجاد کی دھوم ہے۔ حالانکہ مہنگائی کا عفریت اس ملک کے عوام کو نگلنے کی تگ و دُو میں ہے ، آج بھی اس ملک میں جہاں سوئی سے لیکر فیول تک سب کی قیمت میں روزآنہ کی بنیاد پر اضافے کی شرح موجود ہے مگر پھر بھی ملک کے 99%لوگوں کے پاس موبائل کی سہولت دستیاب ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کھانے کی دستیابی ہو نہ ہو موبائل فون کی دستیابی زندگی میں ضروری اور لازمی عنصر ہو گیا ہے۔
mobile
یہ موبائل کے منجملہ فوائد تھے مگر ہمارا عنوان تو ابھی باقی ہے کہ اس کی مانوسیت کا کیا ہوا تو میں یہاں ایک واقعے کا ذکر کرتا چلوں۔ ایک دن میں اپنے موٹر بائیک پر رواں دواں تھا کہ اچانک میری بائیک کا ٹائر پنچر ہوگیا اور میں وہیں سگنل کے قریب ہی پنچر والے کے پاس رُک گیا ، پنچر والا اپنے کام میں مگن ہوگیا اور میں ادھر اُدھر نظریں دوڑانے لگا کہ میری نظر ایک گداگر پر پڑی، موصوف نوکیا N9 موبائل کان سے لگائے کسی سے محو گفتگو تھا۔ جیسے ہی اس کی بات ختم ہوئی تو مجھ سے یہ پوچھے بغیر نہ رہا گیا کہ حضرت آپ کام تو گداگر کا کر رہے ہیں اور اتنا مہنگا سیٹ آپ کے زیرِ استعمال ہے ، آپ تو بھکاری لگ نہیں رہے صرف اس کے لباس میں ملبوس ہو۔ تو جناب اس کا جواب تھا کہ ایک اس سے بھی زیادہ قیمتی موبائل فون گھر والی کو لے کر دیا ہوا ہے، میں اسی سے محو کلام تھا۔ کاروبار چاہے کچھ بھی ہو صاحب! دل تو اپنا بھی ہے نا اس لئے اس دلِ ناتواں پر اتنے مہنگے موبائل کا وزن لاد لیا ہے۔ اتنا ہی سننا تھا کہ پنچر والے نے مجھے آواز دی کہ آجائیں جناب! آپ کی گاڑی کا پنچر لگ گیا ہے یہ آواز سنتے ہی میں نے اس گداگر سے قطعہ کلامی کرتے ہوئے وہاں سے رخصت ہو گیا۔
میں یہاں موبائل فون کے صارفین کوایک درس بھی دیتا چلوں کہ بھائی موٹر سائیکل یا کار کی سواری کے وقت اپنا موبائل فون کو استعمال نہ کریں ویسے تو مجھے قوی امید ہے کہ اس درس کا کوئی فائدہ ان کے استعمال کرنے والوں پر نہیں ہوگا۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ موٹر سائیکل یا پھر دراز قامت کار کو ایک ہاتھ سے ہی چلایا جا رہا ہوتا ہے اور دوسرے ہاتھ سے موبائل فون کان سے لگائے ہوئے ڈرائیونگ کے مزے لوٹنے میں مصروف ہوتے ہیں۔ویسے بھی اگر کسی کی زندگی کا وقت پورا ہو چکا ہے اور اندوہناک حادثہ پیش اانا ہے تو آ جائے گا جانے والا چلا جائے گا، اچھا ہے آخری وقت میں اپنے محبوب موبائل کو کان سے لگائے لگائے جانِ جاں آفریں کے سپرد ہو جائے۔
آیئے اب ذرا موبائل برادری پر کچھ غور و خوض کرتے ہیں۔ راقم کے خیال میں موبائل بھی آدمیت کی زندگی میں کسی درسگاہ سے کم نہیں۔ آپ سوچ رہے ہونگے کہ میری حیات تدریسی شعبے سے وابستگی میں گذری ہے اس لئے میں ہر چیز کو اسی نقطۂ نظر سے دیکھنے کا قائل ہو گیا ہوں۔ مگر آپ کچھ دیر کیلئے ہی سہی میری سوچ میں بس کر سوچیںپھر موافقت و مخالفت کا آپ سب کو اختیار ہوگا۔کیونکہ آدمی جب بھی موبائل خریدنے کا ارادہ کرتا ہے تو سب سے پہلے کیا دیکھتا ہے، ظاہر ہے اچھی کمپنی، اور نیا ماڈل،اس کے علاوہ اگر دیکھتا ہے تو مستند دکان جہاں ورانٹی ٹھیک طرح کلیم کیا جا سکے، یہی ہے اچھے خاندان ، اچھی نسل کی تلاش اور شکل و صورت، لیاقت اور صورت قابلیت کو ہم دیکھتے ہیں ، یہ بھی سوچنا ہوگا کہ خرچ کتنا پڑے گا ، اسی تناظر میں دو چار جگہ پر بات چیت کے بات ہی موبائل آپ کے دروازے تک پہنچتا ہے۔اب آپ کی پہلے دن سے ہی یہ ذمہ داری ہو جاتی ہے کہ اس کی غذائی ضروریات جس میں بیٹری، سِم فراہم کریں، پھر دوسرے تیسرے دن اس کو ایک خاص چارجر سے چارج کرکے اس کے باطنی اعضاء کو سرگرم رکھنا بھی آپ کی ذمہ داری و فرائض میں شامل ہے۔ ان چند باتوں کا خیال کرنا ہی آپ کے موبائل کی زندگی ہے تبھی جا کر کہیں موبائل اپنے فرائضِ منصبی میں کوتاہی کا ذمہ دار نہیں ہوگا ۔اسے باطنی گرمیوں سے مالا مال رکھیں گے تو ہی آپ کا موبائل اپنی ظاہری سرگرمیاں ترک کر دیتا ہے۔اس لئے مشورہ مفت ہے کہ اپنے موبائل کی نزاکت کا پوری طرح خیال رکھیں اور آپ کے موبائل کا آپ سے روٹھ جانے کا اندیشہ پیدا ہو سکتا ہے اور پھر آپ کفِ افسوس ملتے رہ جائیں گے۔اب آپ ہی فیصلہ کریں کہ موبائل کو اپنے آپ سے مانوس کرنے کیلئے اس کی نازبرداری، دلبری مذکورہ زندگی سے کچھ مشابہ ہے یا نہیں۔
اگر اب آپ کا موبائل گِر جائے تو بلا ضرورت فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ، کیونکہ اب تو این جی ٹی ، نیو یارک نے اس مسئلے کا حل بھی ڈھونڈ نکالا ہے۔ ایک امریکی موبائل ساز کمپنی نے ایک ایسا جدید موبائل فون متعارف کروا دیا ہے جس کو آپ دنیا کا مضبوط ترین موبائل فون تسلیم کر سکتے ہیں۔ XP3300اس ہینڈ سیٹ کی مضبوطی کا مظاہرہ گذشتہ دنوں کیا گیا ہے۔ اس موبائل ہینڈ سیٹ کو لگ بھگ 80فٹ کی بلندی سے نیچے پھینکا گیا جس کے بعد بھی یہ موبائل سیٹ اپنے درست حالت میں ملا بلکہ گفتگو کے دوران بھی اس میں کسی قسم کی خرابی کا ذکر نہیں۔ یہی نہیں بلکہ اس کی خوبصورت بناوٹ اور جدید خاصیت کو پرکھتے ہوئے گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کی جانب سے اسے دنیا کا مضبوط ترین موبائل تسلیم کیا گیا ہے۔
موجودہ دور کے حالات تو آپ سب کے سامنے ہی ہے اس کی تفصیل کی ضرورت نہیں اس لیئے موبائل فون سیٹ کے حوالے سے اتنا بتانا اور اس پر عمل پیرا ہونا آپ کے ضروری ہے کہ خدانخواستہ اگر آپ کا موبائل فون گم یا چوری ہو جائے تو اس کی کمپلینٹ کرنا مت بھولیئے گا۔ صرف یہی نہیں آج کل جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے آپ اپنے گم یا چوری شدہ موبائل فون کو بالکل ناکارہ بھی کروانا چاہیں تو یہ بھی ممکن ہے اس کے لئے آپ کو تھوڑی توجہ دینے کی ضرورت ہوگی۔کچھ لوگ اس امر پر توجہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے آگہی کے اس دور میں انہیں نقصان بھی اٹھا نا پڑتا ہے۔
cancer
آج موبائل فون کا استعمال دنیا بھر میں وبائی شکل اختیار کر گیا ہے اور اس کی جدید سہولیات سے خاص طور پر نوجوان طبقہ پیش پیش ہیں۔ اس معاملے میں ہمارا ملک بھی پیچھے نہیں ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ آئندہ آنے والے سالوں میں پاکستان موبائل استعمال کرنیوالے ملکوں میں اپنا نام سرِ فہرست کر لے گا۔ ماہرینِ صحت کی حقیقت پر مبنی رائے یہ ہے کہ موبائل فون ریڈیو فریکوئنسی خارج کرتا ہے جو اسے استعمال کرنے والوں کے لئے خطرۂ سرطان ہو سکتا ہے۔ امریکہ کی ایک تنظیم نے جس کا تعلق دماغی سرطان کے شعبہ سے ہے اس تحقیق کا بہت قریب سے مشاہدہ کرنے کے بعد صحت پر موبائل فون کے اثرات کے حوالے سے کہا ہے کہ گو کہ موبائل فون ہماری ضرورت ہے مگر اس کے استعمال میں احتیاطی تدابیر سے کام لینا چاہیئے تاکہ اس کے مضر اثرات سے بچا جا سکے۔ اس کمپنی کی طرف سے ایک تفصیلی رپورٹ بھی جاری کی گئی ہے اس کی چند ضروری اغراض و مقاصد پیشِ خدمت ہے۔ ” جب تک تحقیق کا قطعی رزلٹ نہیں آتا موبائل فون کا استعمال محدود ہی رکھا جائے۔ اور بچوں کو اس کا خاص پابند کیا جائے۔
کچھ حد تک موبائل فون کے حوالے سے تمام ضروری مسائل، ایجادات، سہولیات ، فائدے کو تحریری سند کے طور پر آپ کے سامنے پیش کر رہا ہوں۔ راقم کے ذہن و دماغ میں ویسے توابھی اس حوالے سے بہت مواد باقی ہے مگر لکھتے ہوئے مضمون کی طوالت کا احساس ہوا اور پھر کیا تھا الفاظ اگلتی ہوئی قلم کو رُکنے پر مجبور کر نا پڑا ۔ بہر حال اگر کوئی نئی تحقیق یا معلومات ،یا موبائل فون کے حوالے سے کوئی اوردلچسپ خبر جو آپ تک پہنچا نا لازمی ٹھہرا توآپ سے انشا ء اللہ دوبارہ رجوع کرنا اپنی خوش نصیبی تصور کروں گا۔
تحریر: محمد جاوید اقبال صدیقی jawediqbal_1@yahoo.com Phone: 0300-2799320