محبوب خان

mehboob khan

mehboob khan

بھارتی فلمی صنعت کے لیجنڈ فلمساز ۔1907کو جرات کے شہر بلی موریا میں پیدا ہونے والے، محبوب خان کا تھیٹر اور فلم کا جنون اس حد تک بڑھا کہ وہ گھر سے بھاگ کر ممبئی آ گئے۔ یہاں انہوں نے امپریل فلم کمپنی سے اپنے کرئر کی ابتدا کی۔ فلمی دنیا میں وہ دور مار دھاڑ اور طلسماتی فلموں کا دور تھا۔

 

فلمی زندگی

خان صاحب نے بھی اپنی ابتدائی فلمیں اسی انداز میں بنائیں۔ جن میں ججمنٹ آف اللہ اور علی بابا چالیس چور شامل تھیں لیکن یہ ان کی منزل نہیں تھی۔ وہ فلموں کو بامقصد میڈیا کے طور پر دیکھتے تھے اور اسی لیے انہوں نے فلم ایک ہی راستہ اور اس کے بعد چند ایسی فلمیں بنائیں جن میں سماج کے سلگتے مسائل، امیروں کے ذریعہ غریبوں کا استحصال اور سماج میں عورت کے مقام کو اجاگر کیا۔ جاگیردار، بہن، روٹی اور عورت ایسی ہی فلمیں تھیں۔ ممبئی فلم نگری میں سب سے پہلی رنگین فلم آن محبوب خان نے ہی بنائی ۔

 

فلم امر
فلم امر میں دلیپ کمار، مدھو بالا اور نمی جیسے اداکار شامل ہوئے۔نوشاد کی موسیقی میں بنی فلم کے نغمے بہت مقبول ہوئے لیکن فلم کو مقبولیت حاصل نہیں ہوئی کیونکہ فلم میں دلیپ کمار کا کردار منفی دکھایا گیا ۔ محبوب خان نے اس دور میں ایسی ہمت دکھائی جب ناظرین ہیرو کا منفی کردار پسند نہیں کرتے تھے۔

 
مدر انڈیا
محبوب خان کی مدر انڈیا کو شاہکار فلم قرار دیا جاتا ہے۔ یہ فلم کئی معنوں میں بھارتی فلمی صنعت کی یادگار فلم ثابت ہوئی۔ مدر انڈیا وہ پہلی فلم تھی جو غیر ملکی زبان کی فلموں کی حیثیت سے آسکر ایوارڈ کے لیے نامزد ہوئی۔ فلم کے ذریعہ پہلی مرتبہ سنیل دت کو متعارف کرایا گیا تھا۔فلم میں انڈیا کے دیہات کی صحیح تصویر پیش کی گئی۔ محبوب خان چونکہ دیہات میں رہ چکے تھے اس لیے انہیں وہاں کے تہوار، رہن سہن بول چال ہر بات سے واقفیت تھی اور یہی وجہ ہے کہ فلم نے ایک شاہکار کا روپ لے لیا۔مدر انڈیا کے بعد محبوب خان نے سن آف انڈیا بنائی جو زیادہ متاثر کن ثابت نہیں ہو سکی۔ اس فلم کے دو سال بعد اس صدی کے عظیم فلمساز28 مئی 1964 کو اس دنیا سے کوچ کر گئے۔

 

صد سالہ تقریبات

 

دو ہزار سات  میں صد سالہ یوم پیدائش پر حکومت ہندوستان نے ان کے نام سے ڈاک ٹکٹ منسوب کیا۔