مصر میں حکمران فوجی کونسل کے سربراہ نے ملک میں کئی دہائیوں سے نافذ ایمرجنسی قوانین کو جزوی طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔مصر کی فوجی کونسل کے سربراہ فیلڈ مارشل محمد حسین تنتاوی کے مطابق ہنگامی قوانین کا خاتمہ رواں ہفتے بدھ کے روز مصر کے سابق صدر حسنی مبارک کے خلاف عوامی بغاوت کا ایک سال مکمل ہونے پر کیا جائے گا۔فیلڈ مارشل محمد حسین تنتاوی کے مطابق ایمرجنسی قوانین کا نفاذ ٹھگوں پر رہے گا، انھوں نے اس ضمن میں مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی ہے۔مصر کے سرکاری ٹیلی ویژن پر اپنے خطاب میں فیلڈ مارشل محمد حسین تنتاوی نے کہا ہے کہ آج جب لوگوں نے اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے پیپلز اسمبلی کے لیے اپنے نمائندوں کو منتخب کر لیا ہے تاکہ نگرانی اور قانون سازی کا فرض سنبھال لیں، اس موقع پر میں نے پورے ملک میں ایمرجنسی قوانین سوائے ٹھگی کے جرائم کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کا اطلاق بدھ پچیس جنوری کی صبح سے ہو گا۔فوجی حکومت ٹھگی کی اصلاح کو ان لوگوں کے خلاف کارروائی کے لیے استعمال کرتی ہے جو ملک میں سول حکومت کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہیں۔خیال رہے کہ مصر میں سنہ انیس سو سڑسٹھ سے تقریبا مسلسل اب تک ایمرجنسی قوانین کا نفاذ ہے۔ان قوانین کے تحت حکام کو بے پناہ طاقت ہے جس کے تحت وہ، ذرائع ابلاغ پر سنسر شپ کی پالیسی، احتجاج کے حق کو روکنا، لوگوں کے آپس میں رابطوں کی نگرانی کرنا، لوگوں کو بغیر کسی الزام میں حراست میں لینے جیسے بنیادی حقوق کو معطل کرنا شامل ہے۔صصر کے سابق صدر حسنی مبارک سنہ انیس سو اکیاسی سے سال دو ہزار گیارہ تک اپنے دورِ اقتدار میں کئی بار ایمرجنسی قوانین کے خاتمے کے وعدے سے مکر گئے تھے۔منگل کو فوجی کونسل کے سربراہ نے ایمرجنسی قوانین کو جزوری طور پر ختم کرنے کا اعلان ایک ایسے وقت کیا جب پیر کو مصر میں سابق صدر کے اقتدار سے الگ ہونے کے بعد پہلی بار پارلیمان کے ایوان زیریں کا اجلاس منعقد ہوا تھا۔نامہ نگارروں کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی قوانین کے جزوری خاتمے سے حقوق انسانی کے کارکنوں اور جمہوریت کے حق میں احتجاج کرنے والے مظاہرین کو مطمئین کرنا مشکل ہو گا۔