ایک طرف معافیاں ہی معافیاں اور دوسری طرف تیزی سے بگڑتے ہوئے ملکی حالات پر اس سے بڑھ کر اور کیا کہا جاسکتا ہے کہ انہی کے ایک مقدمہ کے گواہ نے مناسب سیکیورٹی نہ ہونے پر بے نظیرقتل کیس کے اہم گواہ مارک سیگل نے پاکستان آنے سے انکار کر دیا اور ایف آئی اے نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعے بیان ریکارڈ کرنے کی درخواست دے دی عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے فریقین کونوٹس جاری کردیے بے نظیرقتل کیس کی سماعت 19 جنوری کو ہوگی۔
دوسری طرف توہین عدالت کیس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے سپریم کورٹ سے غیرمشروط معافی مانگ لی جبکہ عدالت نے معافی نامہ قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس خارج کر دیا فاروق ستار اور رؤف صدیقی نے بھی عدالت سے معافی مانگ لی ایم کیو ایم کے وکیل فروغ نسیم نے الطاف حسین کی جانب سے غیرمشروط تحریری معافی نامہ فاضل بنچ کے سامنے پیش کیا جس میں الطاف حسین نے اپنی تقریر میں عدالت کے خلاف استعمال کئے گئے۔
الفاظ واپس لیتے ہوئے غیرمشروط معافی کی استدعا کی تحریری معافی نامی میں الطاف حسین کی جانب سے موقف اختیار کیا کہ وہ تمام زندگی قانون کی حکمرانی کے لئے جدوجہد کرتے رہے ہیں اور عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔ تقریر کا مقصد عدلیہ کی توہین یا ججوں پر دباؤ بڑھانا نہیں تھا۔
میں اپنے الفاظ واپس لیتا ہوں اور عدالت سے غیرمشروط معافی مانگتے ہوئے یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ اپنی کسی تقریر میں عدلیہ کے ججز کے حوالے سے کوئی ریمارکس نہیں دونگا۔ میں اپنے آپ کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔ جس پر چیف جسٹس افتخار محمدچودھری نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ الطاف حسین عدلیہ کا احترام کرتے ہیں تو ہم بھی ان کے جذبے کی قدر کرتے ہیں۔
Altaf Hussain
عدالت کو بتایا جائے کہ تحریری معافی نامے پر دستخط الطاف حسین کے ہی ہیں۔ جس پر فروغ نسیم نے عدالت کو یقین دلایا کہ معافی نامے پردستخط الطاف حسین کے ہی ہیں۔ یہ معافی نامہ پاکستانی سفارت خانے کے ذریعے بھیجا گیا ہے اور الطاف حسین نے اپنے آپ کو عدالت کے رحم و کرم پرچھوڑا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری کسی سے ذاتی رنجش نہیں ہے۔ ہم تمام سیاسی قائدین کا احترام کرتے ہیں۔
عدالت نے بیرسٹر فروغ نسیم کو رؤف صدیقی کی جانب سے لکھا گیا خط دکھاتے ہوئے کہا کہ یہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار ہیں۔ چیف جسٹس نے رؤف صدیقی کو کہاکہ کیا آپ الطاف حسین سے بڑے لیڈر ہیں۔ جس پر فروغ نسیم نے رؤف صدیقی کی طرف سے بھی معافی طلب کی۔ چیف جسٹس نے کہاکہ فاروق ستار کی وڈیو دیکھیں وہ بھی کہتے ہیں کہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے۔
عدالت نے فاروق طلب کرکے پوچھا کہ آپ یہ بتائیں کہ چور کون اور کوتوال کون ہے۔ جس پر فاروق ستار نے وضاحت پیش کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ میرا مطلب ہر گز یہ نہیں تھا میں عدالت سے معافی مانگتا ہوں۔ بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا کہ ہم فاروق ستار کی طرف سے بھی غیرمشروط معافی مانگتے ہیں اور اس حوالے سے بھی معافی نامہ داخل کیا جائے گا جس پر عدالت نے کہا کہ ہم پہلے ان کو نوٹس دیں گے اس کے بعد کارروائی دیکھی جائے گی۔ بعد میں فاروق ستار اور رؤف صدیقی کی جانب سے بھی معافی نامہ داخل کرایا گیا۔ عدالت نے الطاف حسین کی جانب سے غیرمشروط معافی نامہ قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا نوٹس خارج کردیا۔ چیف جسٹس نے کہاکہ معاملہ ہمارا نہیں ادارے کے احترام کی بات ہے۔ فاروق ستار جیسے دھیمے لہجے کے آدمی کی طرف سے اس قسم کا بیان افسوسناک ہے۔ عدالت نے رؤف صدیقی اور فاروق ستار کا معافی نامہ بھی قبول کرلیا۔
قاضی حسین احمد کی وفات کا سن کر دلی صدمہ اور افسوس ہوا ہے قاضی حسین احمد ہم سے بچھڑ گئے ہیں مگر ان کی یادیں ہمارے دلوں میں آج بھی زندہ ہیں اور زندہ رہیں گے ان کی شاندار بے لوث خدمات کی جتنی تعریف کی جائے کم ہے وہ اپنے روحانی علم کے ذریعے عوام کی خدمت کرتے رہے اْن کے مشن خدمت ،حق وسچ کی بات،انسانی ہمدردی کے جذبے کے مشن کو پایہ تکمیل کے لئے ان کے سینکڑوں شاگرد کوشاں رہیں گے۔
اللہ تعالیٰ سوگواران کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت و طاقت دے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو اپنے جوار رحمت میں خصوصی جگہ مرحمت فرمائے(آمین)