معرکہ اب کے ہوا بھی تو پھر ایسا ہو گا
Posted on March 29, 2012 By Adeel Webmaster محسن نقوی
Mohsin naqvi
معرکہ اب کے ہوا بھی تو پھر ایسا ہو گا
تیرے دریا پہ مری پیاس کا پہرہ ہو گا
اس کی آنکھیں تیرے چہرے پہ بہت بولتی ہیں
اس نے پلکوں سے ترا جسم تراشا ہو گا
کتنے جگنو اسی خواہش میں مرے ساتھ چلے
کوئی رستہ ترے گھر کو بھی تو جاتا ہو گا
میں بھی اپنے کو بھلائے ہوئے پھرتا ہوں بہت
آئینہ اس نے بھی کچھ روز نہ دیکھا ہو گا
رات جل تھل مری آنکوں میں اُتر آیا تھا
صورتِ ابر کوئی ٹوٹ کے برسا ہو گا
یا مسیحائی اسے بھول گئی ہے محسن
یا پھر ایسا ہے مرا زخم ہی گھرا ہو گا
محسن نقوی