اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر انسانی حقوق کونسل میں امریکہ کنیڈا برطانیہ اسٹریلیا، اٹلی ،ناروے ،ترکی،فرانس نے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مکمل انسانی حقوق دینے اور آزادانہ زندگی گزارنے کی حمایت کردی۔گزشتہ روز انٹرنششیل انسانی حقوق کمیشن کے اجلاس یو پی آر انڈیا کے اجلاس کے موقع پر 90 فی صد نے بحث میں حصہ لیا۔ بدقسمتی سے اس اہم اجلاس میں پاکستان کی طرف سے کسی فرد نے پاکستان کی نمائندگی نہیں کی یو پی آر انڈیا کا یہ اجلاس بھارت میں انسانی حقوق کا جائزہ لینے کیلئے منعقد ہوا تھا۔
geneva meeting
انٹر نیشنل انسانی حقوق کمیشن نے جو ان ممالک کے اندر انسانی حقوق کا جائزہ لینے کیلئے یو پی آر کا سلسلہ شروع کیا ہے اس سے قبل 2008 میں یہ اجلاس منعقد ہوا تھا۔4 سال بعد منعقد ہونے والے اس اہم اجلاس سے قبل بھارت و دیگر ممبر ممالک ایک دوسرے کے حق مین زبردست لابنگ کرتے ہوئے نظر آئے۔ بھارت کو ایک چیلنج کا سامنا تھا۔ جو 70 رکنی وفد کے ہمراہ اٹارنی جنرل آف انڈیا کی قیادت میں موجود تھا۔ دوسری طرف کشمیریوں کی بات کرنے کیلئے حسب روایت کشمیر سنٹرز کے سربراہان موجود تھے جنہوں نے بھارتی وفد کو اجلاس میں زبردست سوالات کیے اور منہ توڑ جوابات دیئے جس سے بھارتی وفد بوکھلاہٹ کا شگار ہو گیا کشمیر سنٹر برسلز کے چیئرمین بیرسٹر عبدالمجید ترنبو اور پروفیسر نزیر نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ممبر ممالک کے سفارت کاروں سے ملاقاتوں کے دوران ان تک کشمیر میں انسانی حقوق کی کی صو تحال کا قیٹ شیٹ پنچایا اور آل پارٹی گروپ ان ،کشمیر کے چیئرمین لارڈ نزیر احمد کا تحریری خط بھی ان سفارت کاروں تک پنچایا۔
geneva meeting
اس خط میں لارڈ نزیر احمد نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کے مختلف پہلوؤں کی نشاندہی کی تھی انسانی حقوق کونسل کے اجلاس میں بھارتی موقف سننے کے بعد مختلف ممالک نے اپنے نقطہ نظر کو سامنے لایا۔ اور بھارت کے اندر انسانی حقوق کی صورتحال کو بہتر بنانے کیلئے تجاویز پیش کیں ممبر ممالک نے 2008 یو پی آر اجلاس میں ہونے والے فیصلوں پر عمل درآمد کرنے پر زور دیا۔اور اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گمشدہ افراد ۔کالے قوانین جن میں آرمڈ فورسسز پاور ایکٹ اور سزا ئے موت پر پابندی جیسے معاملات حل طلب ہیں اس موقع پر بیرسٹر عبدالمجید ترمبو نے تبصرہ کرنے ہوئے کہا کہا یو پی آر انڈیا کا اجلاس اشیا کی اہمیت کے حامل تھا۔ جس میں کشمیر سنٹرز نے بھرپور انداز میں کشمیریوں پر ہونے والے مظالم ممبر ممالک کے نوٹس میں لائے ہیں۔کشمیر میں رائج کالے قوانین حراستی ملرکینس چارمڈ اور دیگر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے حوالے سے بین الاقوامی رائے عامہ اچھی طرح واقف ہے اور توقع ہے کہ جب یو پی آر 2012 کی تجاویز مرتب ہوں گی ان میں کشمیریوں کے خدشات کو پیش نظر رکھا جائے گا ۔
geneva meeting
کشمیر نسٹرز یو پی آر کے موقع پر سفارت کاروں سے ملاقاتیں کررہا ہے اور یہ سلسلہ اجلاس کے ختم ہونے تک جاری رہے گا تاکہ کشمیریوں کے حقق میں ایک موثر لابنگ کی جائے اور کی جائے اور بین الاقوامی سطح پر بھارت کو بے نقاب کیا جاسکے۔ کشمیر سنٹر لندن کے سربرا پروفیسر نزیر نے یو پی آر کی یو این او میکنزم کو اس حوالے سے اہم قرار دیا کہ اس میں مختلف ممالک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ لیا جاتا ہے اور ان ذیادتیوں کو جواعوام کے ساتھ رواں میں بے نقاب کرنے کا موقع ملتا ہے مقرین نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں جو بھی ذیادتیاں رواں رکھی گئیں ہیں۔ ان کا وجہ کالے قوانین ہیں جن میں بھارتی افواج کو لوگوں پر ظلم ڈھانے کی کھلی چھٹ دی گی ہے اس لئے ان قوانین کو کالعدم قرار دینے کیلئے محتلف ممالک کی طرف سے پیش کی جانے والی تجاویز کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی صورتحال بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوں گی یاد رہے کہ یو پی آر انڈیا کے بعد یو پی آر پاکستان 2012 اکتو بر میں منعقد ہوگی جس میں پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے بحژ ہو گی تکی کے سفارت کار اور چئیرمرمن ،فرانس کے نمائندگان نے بعد ازاں تبصرہ کرنے ہوئے کہ کہ ہماری خوا ہش ہے کہ انسانوں کو ان کی زندگیاں گزارنے کا حق ملے اس کے لیے آج کا اجلاس انتہائی ہہم ہے مقبوضہ کشمیر کے عوام کیرین ان کے حقوق ملنے چاہیے۔