بھارت(جیوڈیسک)بھارت کا سپریم کورٹ ممبئی حملے کے واحد زندہ بچ جانے والے مبینہ پاکستانی حملہ آور اجمل قصاب کی سزائے موت کے بارے میں اب سے کچھ گھنٹے بعد فیصلہ سنانے والا ہے۔ قصاب ممبئی پر حملے میں دس رکنی فدائین گروپ کا حصہ تھے۔
انہیں ایک تیز رفتار مقدمے کے بعد ممبئی کی ایک ذیلی عدالت موت کی سزا سنا چکی ہے۔ گزشتہ فروری میں ممبئی ہائی کورٹ نے ذیلی عدالت کی طرف سے قصاب کو سنائی گئی موت کی سزا کی تو ثیق کر دی تھی۔ ذیلی عدالت میں قصاب کو مجرمانہ سازش، ریاست کے خلاف جنگ چھیڑنے، اقدام قتل اور انسداد دہشت گردی قانون کے تحت مختنف معاملات کا مجرم پایا گیا ہے۔ اسے اسلحہ ایکٹ، دھماکہ خیز مدہ ایکٹ، پاسپورٹ ایکٹ، غیر ملکی ایکٹ اور ریلوے ایکٹ کے دیگر 19 معاملات میں قصوروار پایا گیا تھا۔ ہائی کورٹ نے گزشتہ برس اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ معاملہ اس سنگین نوعیت کے جرم کے زمرے میں آتا ہے جس میں موت کی سزا دی جاتی ہے۔ قصاب نے ممبئی ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
قصاب کی اپیل دائر ہونے کے بعد سپریم کورٹ نے انصاف کے تقاضوں کے پیش نظر اس مقدمے میں قصاب کا دفاع کرنے کے لیے دو سینیئر وکلا راجو رام چندرن اور گورو اگروال کو عدالت کا معاون مقرر کیا تھا۔اس مقدمے میں مہاراشٹر حکومت کی نمائندگی سینیئر وکلاگوپال سبرا منیم اور اور اجول نکم کر رہے ہیں۔ جسٹس آفتاب عالم اور اور جسٹس سی کے پرساد پر مشتمل دو ججون کی ایک بینچ اس معاملے میں دو بھارتی شہریوں فہیم احمد اور صباح الدین کا بھی فیصلہ کرے گی جنہیں پولیس نے شریک ملزم قرار دیا تھا۔ لیکن ان کے خلاف کوئی ثبوت نہ ہونے کے سبب ٹرائل کورٹ نے انہیں بری کر دیا تھا اور ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلے کی تو ثیق کی تھی ۔ لیکن مہاراشٹر حکومت نے عدالت کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے۔