امریکا کی ایک عدالت نے بھارت کے شہر ممبئی میں نومبر 2008ء میں دہشت گردی کے حملوں کی سازش میں ملوث امریکی شہری ڈیوڈ کولمین ہیڈلے کو 35 سال قید کی سزا سنائی ہے۔
باون سالہ ہیڈلے امریکی حکام کے ساتھ تفتیش کے دوران تعاون کرتے رہے ہیں اور انھوں نے 2010ء میں امریکی حکام کے روبرو اپنے اوپر عاید کردہ بارہ الزامات میں قصوروار ہونے کا اقرار کیا تھا۔ اسی وجہ سے وہ موت کی سزا سے بچ گئے ہیں اور انھیں ان کے جرم کی زیادہ سے زیادہ سزا سنائی گئی ہے جبکہ وہ تفتیشی مراحل کے دوران حکام سے یہ وعدہ لینے میں بھی کامیاب رہے تھے کہ انھیں بھارت کے حوالے نہیں کیا جائے گا۔
شکاگو کی عدالت کے ڈسٹرکٹ جج ہیری لینن ویبر نے جمعرات کو فیصلہ سناتے وقت کہا کہ ”میں مسٹر ہیڈلے کی اس بات میں کوئی یقین نہیں رکھتا کہ وہ ایک تبدیل شدہ شخص ہے اور امریکی طرز زندگی میں یقین رکھتا ہے”۔
ہیڈلے نے مبینہ طور پر امریکی تفتیش کاروں کو دہشت گردی کے نیٹ ورکس کے بارے میں مفید معلومات فراہم کی تھیں اور پراسیکیوٹرز نے عدالت سے انھیں تیس سے پینتیس سال تک قید کی سزا دینے کا مطالبہ کیا تھا۔
ان پر پاکستان سے تعلق رکھنے والی جہادی تنظیم لشکر طیبہ کی ممبئی حملوں کے لیے سازش کی معاونت کرنے، بھارت میں لوگوں کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہونے اور چھے امریکیوں کے قتل میں معاونت کے الزامات عاید کیے گئے تھے۔ انھوں نے بھارت کے جنوبی شہر ممبئی میں ان مقامات کی نشاندہی میں مدد کی تھی جہاں دس مسلح جنگجوؤں نے بیک وقت حملے کیے تھے۔
ممبئی حملوں کے الزام میں ڈیوڈ کولمین ہیڈلے کی گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ نے کہا تھا کہ انھوں نے امریکی حکام کو تین سال قبل خبردارکیا تھا کہ ان کا خاوند پاکستان میں ایک جہادی تنظیم کے ہاں تربیت حاصل کرتا رہا تھا۔ کولمین کی اہلیہ نے اگست 2005ء میں امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کو بتایا تھا کہ ”ان کا خاوند انتہاپسندوں کے ساتھ رابطے میں تھا۔ وہ کالعدم تنظیم لشکرطیبہ کا ایک فعال رکن رہا تھا اوراس نے رات کو دیکھنے والا آلہ بھی خرید رکھا تھا”۔
واضح رہے کہ ڈیوڈ کولمین ہیڈلے نے اپنا بچپن پاکستان میں گزارا تھا۔ ان کے والد ایک پاکستانی ڈاکٹر تھے۔ان کے والد پاکستان کے سفارت کار بھی رہے تھے اور ان کی والدہ سفید فام امریکی خاتون تھیں۔ انھوں نے 2005ء میں اپنا خاندانی نام داٶد گیلانی سے تبدیل کرکے ڈیوڈ کولمین ہیڈلے رکھ لیا تھا تاکہ سکیورٹی چیک پوائنٹس سے بآسانی گزر کر غیر ملکی سفر کر سکے۔ اس وقت ہیڈلے ایک امریکی جیل میں قید ہیں۔ ۔انھوں نے پہلی مرتبہ اگست 2005ء میں دہشت گردی سے متعلق ایک ہاٹ لائن سے رابطہ کیا تھا۔ اس کے بعد امریکا کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کے حکام نے ان سے رابطہ کیا تھا اوران سے تین مواقع پر انٹرویوز کیے تھے۔
ہیڈلے کے بارے میں مبینہ طور پر یہ بھی بتایا گیا تھا کہ وہ ایک امریکی مخبر تھے اور اپنی بیوی کو بتایا تھا کہ وہ امریکا کی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی (ڈی اے ای) اور ایف بی آئی کے لیے کام کرتے رہے تھے لیکن اپنی دوسری گرفتاری سے پہلے ایجنسی کےلیے مزید کام کرنے کی غرض سے وہ پاکستان چلے گئے تھے جہاں وہ راسخ العقیدہ بن گئے تھے۔
امریکا پر 11 ستمبر 2001ء کے حملوں کے بعد انھوں نے لوگوں کو یہ باور کرانا شروع کر دیا تھا کہ وہ ڈی اے ای اور ایف بی آئی کے ایک مشترکہ منصوبے پر کام کر رہے تھے لیکن ایف بی آئی کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ اس بات میں یقین نہیں رکھتے کہ 2006ء میں نام تبدیل کرنے والے ہیڈلے نے ایف بی آئی کے لیے کبھی کام کیا تھا۔
واضح رہے کہ 26 سے 29 نومبر 2008ء تک بھارت کے تجارتی شہر ممبئی میں دس حملہ آوروں نے بیک وقت مختلف مصروف مقامات پر حملے کیے تھے۔ ان کی تین روز تک دہشت گردی کی کارروائی میں 166 افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ بھارتی سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں نو حملہ آور مارے گئے تھے اور صرف ایک حملہ آور اجمل قصاب زندہ بچا تھا۔ اسے گذشتہ سال بھارتی سپریم کورٹ کے حکم پر تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔
بھارت نے ممبئی حملوں کا الزام مقبوضہ کشمیر میں قابض فوج سے بر سر پیکار لشکر طیبہ پر عاید کیا تھا اور وہ امریکا کے ساتھ مل کر پاکستان سے اس تنظیم کے خلاف کریک ڈاٶن کا مطالبہ کرتا رہا ہے جبکہ پاکستان میں اس تنظیم کے متعدد رہ نماٶں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان میں بعض خلاف اس وقت راول پنڈی میں مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔