وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ ملک کو میمو اور منصور اعجاز سے کوئی خطرہ نہیں، منصور اعجاز کے حوالے سے ہم دنیا کو غلط پیغام دے رہے ہیں، کسی آرٹیکل سے ملکوں کی سلامتی اور حکومتوں کوخطرہ نہیں ہوتا، منصور اعجاز کا ماضی کا ریکارڈ گوا ہ ہے کہ وہ ہمارے اداروں اور حکومتوں کے خلاف زہر اگلتا رہا ہے، اس کی پاکستان آمد کو ایسے لیا جارہا ہے جیسے کسی ملک کا وائسرائے آ رہا ہو، اسے آئین اور قانون کے مطابق وزارت داخلہ سکیورٹی مہیا کرے گی، چوہدری اعتزاز احسن کا کسی کو کابینہ میں شامل کرنے یا نہ کرنے کا کوئی مطالبہ نہیں، ارفع کریم ہمارا قومی اثاثہ ہے ان کے مشن کو آگے بڑھائیں گے، ان کے لئے یادگاری ٹکٹ جاری کردیا گیا ہے اسکی صلاحیتوں کے اعتراف میں اسے اعلی قومی اعزاز کا معاملہ زیر غور ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پاکستان فخر کم عمر آئی ٹی ماہر ارفع کریم کی وفات پر ان کے رہائش گاہ پر تعزیت کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، وزیراعظم نے کہا کہ منصور اعجاز ایساشخص ہے جو نہ پاکستان کے ساتھ مخلص ہے اور نہ خود اپنے ساتھ مخلص ہے، اس حوالے سے معاملہ عدالتی کمشن میں چل رہا ہے، میں اس پر زیادہ تبصرہ نہیں کرنا چاہتا مگر ایک بات واضح کردینا چاہتا ہوں کہ کل اگر کوئی اس قسم کا اور آرٹیکل آ جائے تو دنیا ہمارے بارے میں کیاسوچے گی، کہ ہم کتنے کمزور ہیں کہ کسی کے ایک مضمون لکھنے سے ہماری حکومتیں گر جاتی ہیں یا ہمارے ادارے کمزور ہو جاتے ہیں منصور اعجاز کی آمد سے ایسے لگتا ہے کہ جیسے کسی ملک کا کوئی وائسرائے آ رہا ہے اور ہم ایک محکوم قوم ہیں اور ہمیں اس کے لئے بڑی سکیورٹی مہیا کرنی پڑ رہی ہے وزیراعظم نے کہا کہ منصور اعجاز کے حوالے سے جو سکیورٹی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اس کی آئین اور قانون میں کوئی گنجائش نہیں کہ اسے اس قسم کا پروٹوکول دیا جائے، ہمیں خود ہی سوچنا چاہیے کہ ہم ایسے شخص کو اتنی اہمیت کیوں دیتے ہیں جیسے وہ ملک کا سربراہ ہو یا ایسے جیسے امریکہ کا صدر آ رہا ہو اور اسے پوری فوج پروٹوکول دے رہی ہو، یہ روش ملک کیلئے بہتر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب تک حسین حقانی پر جرم ثابت نہیں ہو جاتا وہ بے گناہ ہیں، معاملہ میڈیامیں زیر بحث آنے کی وجہ سے میں نے ان سے استعفیٰ لے لیا، وزیراعظم نے کہا کہ منصور اعجاز کی کوئی کریڈیبلٹی نہیں، یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسے شخص کے بارے میں ہم پریشان ہیں ، جس کا امیج بھی کوئی نہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی سپلائی لائن پر پابندیاں کسی سے پوچھ کر نہیں لگائی تھیں، پہلے بھی پابندیاں قومی مفاد میں لگائی تھیں اب بھی جو کریں گے وہ قومی مفاد کو سامنے رکھ کر کریں گے، کسی کی خوشنودی کیلئے کچھ نہیں کیا جائے گا۔