سپریم کورٹ (جیوڈیسک)سپریم کورٹ میں حسین حقانی نظر ثانی کیس کی سماعت جاری ہے، چف جسٹس نے کہا ہے کہ حسین حقانی کو کوئی استثنی نہیں دیا گیا تھا۔ حسین حقانی پہلے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کریں۔
سپریم کورٹ میں میمو کیس میں حسین حقانی کی نظرثانی کیس کی سماعت نو رکنی لارجر بنچ نے کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی نے کہا تھا کہ جب بلایا جائے گا تو 4 روز میں پیش ہوجاوں گا۔عدالتی احکامات کے باوجود حسین حقانی پیش نہیں ہوئے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ حسین حقانی نے جب چار دن میں واپسی کا وعدہ کیا ۔اس وقت ویڈیو کانفرنس کی کوئی مثال موجود نہیں تھی، اس کے بعد منصور اعجاز کا بیان وڈیو کانفرنس کے ذریعے ریکارڈ کیا گیا، یہ سہولت حسین حقانی کو فراہم نہیں کی گئی، چیف جسٹس نے کہا کہ یہ معاملات کمیشن میں ہوئے، آپ عدالت کا اس کے ساتھ موازانہ نہ کریں، آپ نے خود چار دن میں واپسی کا وعدہ کرکے رعایت لی، عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ یہ رعایت نہیں، حسین حقانی کا حق تھا، اگر حسین حقانی ملک واپس آئے تو انکی جان کو خطرہ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ملک میں جمہوری نظام ہے، ملک خودمختار ہے۔ حکومت حسین حقانی کو تحفظ فراہم کرے گی، چیف جسٹس نے کہا کہ حسین حقانی محرم کے بعد آجائیں، حکومت کو سیکورٹی فراہم کرنے کا کہیں گیپھر واپس چلے جائیں، وعدہ کی پاسداری ہوجائے گی۔ سپریم کورٹ نے ساڑھے گیارہ بجے سیکریٹری داخلہ کو طلب کرتے ہوئے سماعت آدھے گھنٹے کے لئے ملتوی کر دی ہے۔