نائجیریا : (جیو ڈیسک)عینی شاہدین نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے شمالی نائجیریا میں عیسائیوں کے ایک دعائیہ اجتماع کے دوران دیسی ساخت کے بموں سے حملہ کیا اور جیسے ہی لوگوں میں بھگ دڑ مچی ان پر گولیاں چلادیں، جس واقع میں کم از کم 15افراد ہلاک ہوئے۔
سکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ یہ حملہ موٹر سائیکل پر سوار لوگوں نے کانو میں واقع بائرو یونیورسٹی میں کیا، جب اتوار کا دعائیہ اجتماع جاری تھا۔حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آور سکیورٹی اہل کاروں کی آمد سے پہلے ہی بھاگ کھڑے ہوئے جس کے بعد پولیس نے علاقے کی ناکہ بندی کی اور کچھ وقت کے لیے ایمرجنسی اہل کاروں تک کو علاقے سے باہر دھکیل دیا گیا۔
عینی شاہدین نے خبر دی ہے کہ واقع میں متعدد افراد زخمی ہوئے، حالانکہ تعداد کے بارے میں کوئی تفصیل موجود نہیں۔اِس قتل ِعام کیبارے میں فوری طور پر کسی نیکوئی ذمہ داری قبول نہیں کی، جب کہ اِس سے قبل اِسی طرح کے حملوں کی ذمہ داری اسلامی عسکریت پسند گروپ، بوکو حرام قبول کرتا آیا ہے۔گروہ نیشمالی شہر کدونا اور دارالحکومت ابوجا میں جمعرات کواخبار دِس ڈے کے دفاتر پر ہونے والے ہلاکت خیز حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔خیال کیا جاتا ہے کہ یہ گروپ سنہ 2009سے اب تک 1000سے زائد افراد کوموت کے گھاٹ اتار چکا ہے۔
بوکو حرام کے تشدد کو بند کرانے کے لیے نائجیریا کے صدر گڈلک جوناتھن پربین الاقوامی دبا میں اضافہ ہو رہا ہے۔گروپ نے کٹر اسلامی قانون نافذ کرنے کے لیے ہتھیار اٹھارکھے ہیں اور ملک کے آئین کو تسلیم نہیں کرتا۔نائجیریا، افریقہ کا ایک گنجان آباد ملک ہے جو دو حصوں میں منقسم ہے، جِن کی شمال میں رہنے والی اکثریت مسلمان ہے ، جب کہ جنوب کے علاقے میں عیسائیوں کی ایک بھاری اکثریت آبادہے۔