نازیہ حسن نے صرف پندرہ برس کی عمر میںآ پ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے گا کر خطے میں پاپ موسیقی کی بنیاد رکھی اور ڈسکو میوزک کو مقبول عام کیا۔
نازیہ حسن کو برصغیر میں پاپ موسیقی کے بانیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ نازیہ حسن 3 اپریل 1965 میں کراچی پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ تعلیم لندن میں حاصل کی۔ 1980 میں پندرہ سال کی عمر میں وہ اس وقت شہرت کی بلندیوں تک پہنچ گئیں جب انہوں نے بھارتی فلم قربانی کا گیت آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے تو بات بن جائے گایا۔ اس گانے کی شہرت کے بعد نازیہ حسن نے گیتوں کے کئی البم اپنے بھائی زوہیب حسن کے جاری کیے۔ انہوں نے 1995 میں شادی کی اور سنہ 2000 میں سرطان سے وفات پاگئیں۔
گیتوں کے البم آپ جیسا کوئی (1980) ڈسکو دیوانے (1981) بوم بوم (1982) ینگ ترنگ (1986) ہاٹ لائن (1987) کیمرا کیمرا (1992
برصغیر میں پاپ میوزک کو فروغ دینے اور نئی جہات سے آشنا کرنے والی گلوکارہ نازیہ حسن کی نویں برسی آج منائی جا رہی ہے۔ قدرت نے اس حسین ساحرہ کو کئی خوبیوں سے نواز رکھا تھا۔ حسن، دلکشی، فن، دولت اور شہرت اس پر فریفتہ تھی۔ قدرت نے جہاں اس پر بے حساب مہربانیاں کیں، وہیں اس کے حصے میں مختصر زندگی لکھی۔
نازیہ حسن محض پینتیس برس کی عمر میں لاکھوں سوگواروں کو چھوڑ کر ملکِ عدم سدھار گئیں۔ نازیہ حسن نے صرف پندرہ برس کی عمر میںآ پ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے گا کر خطے میں پاپ موسیقی کی بنیاد رکھی اور ڈسکو میوزک کو مقبول عام کیا۔ اس گانے کو بالی وڈ کی مشہور فلم قربانی میں شامل کیا گیا۔ بعد ازاں بالی وڈ کی فلموں دل والے، الزام اور میرا سایہ وغیرہ میں بھی اس کے گیت شامل کئے گئے۔
نازیہ کو کینسر کا موذی مرض چاٹ گیا اور اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ اس کی ہر دلعزیز جوڑی ٹوٹ گئی، جس کی مقبولیت کا یہ عالم تھا کہ اس کی میوزک البم نے پاک و ہند کے نامور گلوکاروں کی موجودگی میں تمام ریکارڈ توڑ ڈالے۔ جب جب نازیہ حسن کے رسیلے گیت کانوں میں رس گھولتے رہیں گے، تب تب اس کی یاد چاہنے والوں کو بے کل کرتی رہے گی۔