تحریک انصاف کی جانب سے ہفتے کو نکالا جانے والا وزیر ستان امن مارچ تیاری کے آخری مراحل میں ہے ۔اس مارچ کے حوالے مقامی میڈیا میں یہ خبریں گردش کررہی تھیں کہ کالعدم تحریک طالبان نے اس مارچ کی سیکورٹی کی ذمے داری اپنے ذمے لے لی ہے تاہم جمعہ کی شام تحریک کے ترجمان احسان اللہ احسان نے ان خبروں کی تردید کردی۔
پاکستان کے مقامی پرنٹ اور الیکٹرونک میڈیا کے علاوہ مقامی خبر رساں ادارے آن لائن کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان نے نامعلوم مقام سے ٹیلی فون پربتایا کہ ان کی تحریک نے عمران خان یا ان کے امن مارچ کو تحفظ فراہم کرنے کی کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔ ترجمان کہنا ہے کہ ان کے لوگ اتنے سستے نہیں کہ انہیں عمران خان اور ان کی ریلی کی حفاظت پر مامور کردیا جائے ۔
احسان اللہ احسان کا مزید کہنا تھا کہ تحریک انصاف مغرب کی غلام اورسیکولرہے، عمران خان خود بھی مغرب پسند ہیں لہذا ہماری ہمدردیاں ان کے ساتھ نہیں۔ا حسان اللہ احسان کا یہ بھی کہنا تھا کہ عمران خان کانام نہادامن مارچ ڈرون حملوں میں مرنے والوں کیلئے نہیں بلکہ امن مارچ عمران خان کی سیاسی مقبولیت میں اضافے کیلئے ہے۔
پاکستان تحریک انصاف نے کئی روز پہلے ،ہفتہ 6مارچ کو اسلام آباد سے جنوبی وزیرستان تک امن مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی تحریک نے پھرپور تیاریاں بھی کرلی ہیں تاہم جنوبی وزیرستان کی پولیٹیکل انتظامیہ نے امن مارچ کے خواہشمند شرکا کی ایجنسی حدود میں داخلے پر پابندی عائدکردی ہے۔پولیٹکل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ امن مارچ کے لئے علاقے کی سیکورٹی کی صورتحال موافق نہیں ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مارچ کی اجازت وفاقی حکومت کی رضامندی سے مشروط ہے۔
ادھر اسلام آباد میں تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا ہے کہ وزیرستان امن مارچ پر فوج اور طالبان کو اعتراض نہیں صرف حکومت کو ہے۔
امن مارچ کے لئے سب سے زیادہ اہتمام ڈیرہ اسماعیل خان میں کیا گیا ہے ۔ شہر کو استقبالیہ بینرز اور پارٹی پرچموں سے سجا یا گیا ہے۔ ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان کے درمیان واقع علاقے ہتھالہ میں ایک بڑا استقبالی کیمپ بنایا گیا ہے جہاں امن مارچ کے شرکا قیام کریں گے۔
قبائلی علاقوں میں بھی تحریک انصاف کے کارکن عمران خان اور امن مارچ کے استقبال کے لیے اپنے اپنے علاقوں کو پوسٹرز ، بینرز اور پارٹی پرچموں سے سجا چکے ہیں۔