اسلام آباد: (جیو ڈیسک) پارلیمانی سال کا آخری سینیٹ اجلاس منعقد ہوا۔ جو ریٹائرڈ ہونے والے پچاس سینیٹرز کا بھی آخری اجلاس تھا۔ اسلام آباد میں پارلیمانی سال کا آخری سینیٹ اجلاس چیئرمین فاروق نائیک کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں ریٹائر ہونے والے پچاس سینیٹرز کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔
اس موقع پر ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی باتوں نے سینیٹ کا ماحول افسردہ کردیا۔ ریٹائر ہونے والی سینیٹرز نیلوفر بختیار نے اس موقع پر شعر پڑھتے ہوئے کہا۔ دو آرزو میں کٹ گئے دو انتظار میں یہ تھی ہماری سینیٹ کی پوری کہانی۔
عبدالخالق پیرزادہ نے پارلیمانی سال کے آخری اجلاس میں کہا کہ وہ چھ سال میں غریبوں کے مسائل حل کرنے میں اور جاگیرداروں سے ان کے حقوق لینے میں ناکام رہے جس پر وہ معافی کے طلب گار ہیں۔
سبکدوش ہونے والے سینیٹر عبد الخالق نے اس شعر کے ساتھ سینیٹ میں ماحول گرما دیا۔ کہ ہم تو قفس میں کاٹ چلے دن بہار کے، بعض سینیٹرز نے سینیٹ میں اپنے آخری دن بھی بعض معاملات پر احتجاج کیا۔ مسلم لیگ ہم خیال کے غفار قریشی نے سندھ اسمبلی میں ارباب غلام رحیم کی چھٹی کی درخواست مسترد ہونے پر احتجاجا سینیٹ سے واک آؤٹ کیا۔
قائد حزب اختلاف عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ریٹائر ہونے والے سینیٹرز کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ سینٹ اجلاس میں سبکدوش ہونیوالے اراکین کی طرف سے دلچسپ ریمارکس سننے میں آئے۔ جبکہ ان کی خدمات کوسراہتے ہوئے انہیں زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا گیا۔