اسلام آباد : (جیو ڈیسک)پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس آج بھی جاری رہے گا گزشتہ روز اپوزیشن نے کارروائی کے دوران حکومت سے ملک کی خودمختاری کی ضمانت طلب کی تھی۔ خواتین پرتیزاب پھینکنے کے خلاف قرارداد مذمت بھی کل منظور کر لی گئی تھی۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ اکثریت کے بل پرسفارشات منظورنہیں ہونے دینگے۔ مولانا غفور حیدری نے کہا کہ خودمختاری پر سودے بازی نہ کی جائے۔
پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا تو ایم کیو ایم کے حیدر عباس رضوی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات کی نسبت ملک میں اور بھی سنگین معاملات ہیں انہوں نے کراچی کی بگڑتی صورتحال کا ذکر کیا اور کہا کہ کہ حکام کراچی کی صورتحال پر توجہ دینے کو تیار نہیں ہیں جس کے بعد ایم کیو ایم نے ایوان کی کاروائی کا بائیکاٹ کر دیا۔
عوامی نیشنل پارٹی کے شاہی سید نے کراچی میں فوجی آپریش کامطالبہ کیا انہوں نے کہا کہ سوات اور بونیر میں فوجی آپریشن ہو سکتا ہے تو کراچی میں کیوں نہیں ۔ اے این پی ہی کے حاجی عدیل نے کہا کہ لیا قت نہرو معاہدے کے تحت اکتیس دسمبر انیس سو پچاس کے بعد پاکستان آنے والوں کو واپس بھیجا جائے وفاقی وزیر خورشید شاہ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو کراچی کی صورتحال پر ایکشن لینا کا کہا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف چودھری نثار علی خان نے کہا کہ جب تک خدشات دور نہیں ہوتے بحث میں حصہ نہیں لیں گے انہوں نے کہا کہ سفارشات منظور ہو نے کے بعد کیا ضمنات ہے کہ امریکہ ان کا احترام کرے گا۔ چودھری نثار نے کہا کہ ماضی کی دو متفقہ قرار دادوں پر عمل نہیں ہوا تیسری کا حصہ نہیں بننا چاہتے ۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اکثریت کی بنیاد پر سفارشات منظور کرائی گئیں تو عمل نہیں ہو نے دیں گے اور عوام کے ساتھ میدان میں نکلیں گے ایاز میر نے کہا کہ نیٹو سپلائی کھولنا تھی تو بند کیوں کی گئی میاں رضا ربانی نے کہا کہ سفارشات کو منظور یا مسترد کر نا پارلیمنٹ کی صوابدید ہے انہوں نے کہا کہ اکثریت کی بنیاد پر کوئی فیصلہ نہیں ہو گا انہوں نے واضح کیا کہ صدر اور وزیرا عظم کو بھی ان سفارشات پر بریفنگ نہیں دی گئی۔ اراکین قومی اسمبلی نے خود مختاری پر سودے بازی نہ کر نے کا مطالبہ کیا ۔
مشترکہ اجلاس میں تیزاب پھینک کر فاخرہ یونس نامی خاتون کو قتل کر نے کے واقع کی مزمتی قرار داد منظور کی گئی جبکہ ایوان نے اسٹاک ایکسچینجوں کے انضمام بل کی منظوری دی ۔