اللہ نے انسان کو بہت سے شعبوں میں علم عطا کیا ہے۔ مثال کے طور پر موجودہ دور کی ترقی نے ہم کو لیبارٹری میں بننے والی بہت ساری چیزوں کا مشاہدہ کرایا۔ البتہ کچھ بنیادی چیزیں کبھی بھی لیبارٹری کے ماحول میں نہیں لائی جا سکتیں اور نہ ہی مشاہدہ کی جا سکتیں ہیں۔ پانی ان بہت ساری نعمتوں میں سے ایک ہے جو کہ زمین کا زیادہ حصہ ڈھانکے ہوئے ہے اور ہماری بنیادی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔زمین کے بناتے وقت پانی کو پیدا کیا گیا اور اور پھر اسکا پیداواری عمل کوروک دیا گیا۔
Water
ہاِئیڈروجن اور آکسیجن کے مالیکیوں کو پانی بنانے کے لیے سب سے پہلے انہیں آپس میں ٹکرانا ہوتا ہے تاکہ انکا بندھن کمزور ہو اور وہ ایٹم جس سے مالیکیول بنتا ہے وہ اس قابل ہو جائے کہ ایک نیا مالیکیول ایچ ٹو او (پانی) بنائے۔ پانی کو بنا نے کے لیے مالیکولز کا ایسا ٹکراوَ بہت ہی زیاوہ حرارت اور توانائی میں ممکن ہے اور زمین پر پانی کو پیدا کرنے کے لیے اتنی زیادہ حرارت اور توانائی موجود نہیں۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا تمام پانی زمین کی پیدائش کے وقت ہی پیدا کیا گیا۔ دوسرے لفظوں میں اسکی مقدار کبھی تبدیل نہیں ہوتی۔ پانی جو ہم استعمال کرتے ہیں اور پیتے ہیں وہ وہی پانی ہے کیونکہ وہ بخارات بن کر بارش کی شکل میں ہم تک واپس آتا ہے۔ اللہ نے ہمیں اسکے بارے میں اپنی آیتوں میں بتایا ہے۔
“اچھا یہ بتاوَ جس پانی کو تم پیتے ہواسے بادلوں سے بھی تم ہی اتارتے ہو یا ہم برساتے ہیں ۔سورۃ واقعہ(۶۸-۶۹)”
اگر اللہ نے جو پانی تیار حالت میں زمین پر بنایا ہے، خشک ہو جائے یا غائب ہو جائے تو کوئی اسکو واپس نہیں لا سکتا۔ اگر اللہ چاہے اسکے بخارات بننے کے عمل کو روک دے تو کبھی بارش نہ ہو۔تمام نعمتیں اللہ کے پاس سے آتی ہیں۔وہ قادر مطق اللہ ﷻ ہے جو برابر انسان پر اپنی نعمتیں نازل کرتا رہتا ہے اور انھیں بغیر کسی چیز کے پیدا کرتا ہے۔
“ہم ایک صحیح اندازے سے آسمان سے پانی برساتے ہیں پھر اسے زمین میں ٹھرا دیتے ہیں اور ہم اسکے لے جانے پر یقینا قادر ہیں۔سورۃ الموَمنون(۱۸)”