جرمنی(انجم بلوچستانی)مرکزی بیورو کے مطابق صدرمجلس شوریٰ، منہاج القرآن انٹرنیشنل برلن خضر حیات تارڑ ملک عزیز کے حالات پر تبصرے کرتے رہتے ہیں۔اپنا انٹرنیشنل کو موصول ہونے والے تازہ تبصرے کو قارئین کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے:”اس ملک کے انیس کروڑ عوام کیلئے نہ روز گار ہے نہ ذریعہ معاش،نہ وسائل ،نہ معیشت،نہ عدل و انصاف ، نہ جان و مال کا تحفظ۔عوام کو یہاں نہ حقوق حاصل ہیں نہ ان کی عزت و آبرو محفو ظ ہے ۔بلکہ ملک کے انیس کروڑ عوام کو جینے کا حق بھی حاصل نہیں رہا۔مگر اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھے حکمرانوں کو عوامی مسائل سے کوئی سروکار نہیں۔ پارٹی اور ذاتی مفادات کا دفاع ،لوٹ مار اورکرپشن سے پیسہ اکٹھا کرنا ان کی پہلی اور آخری ترجیح ہے۔
عوام اور ملک جائے بھاڑ میں۔سوچنے کی بات ہے کہ کیا یہ ملک انیس کروڑ عوام کیلئے بنا یا گیا ہے یاصرف چند ہزار خاندانوں کیلئے ،کہ سیاست و معیشت،مال و دولت،ذرائع و وسائل پر ان کا قبضہ ہو اور انیس کروڑ عوام میں کسی کا کوئی حق نہ ہو؟ عوام کا حق احتجاج کرنا،سڑکوں پر ٹائر جلانا اور جل کر مرنا ہے۔عوام کا حق خاموشی سے لٹتے رہنا،مہنگائی اور محرومی کی آگ میں جلتے رہنا،زندگی بھر عدالتوں کے دھکے کھانا ،مایوس اور بے بس نگاہوں کے ساتھ جلتے مستقبل کو دیکھتے رہنا ہے۔اس کے سوا ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔نام نہاد سیاسی لٹیروںکا یہ کہنا کہ ہم عوام کے نمائندے ہیں کتنا بڑا فراڈ،ظلم،دجل و فریب اور مکاری ہے۔آج پاکستان وہ بد نصیب ملک ہے جہاں کوئی طبقہ بھی خوش نہیں۔یہاں کے طلبائ،اساتذہ،کلائ،مزدور، صنعت کار،کاشت کار اور عوام الناس گذشتہ ساٹھ سالوں سے ملکی خوش حالی اور قومی وقار کے خواب دیکھتے رہے ہیں۔ انہیں ہر بد دیانت حکمران دھوکہ دیتا اور لوٹتا رہا ہے۔
انہی ہوس پرست حکمرانوں کی غلطیوں سے آج ہم سر سے پائوں تک دشمن قوتوں کے مقروض ہو چکے ہیں۔ملکی حالات اتنے خراب کہ پاکستانیوں کا جینا عذاب ہو گیا ہے۔نوجوانوں کو بے مقصدیت کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔بیروزگاری،لوڈ شیڈنگ،دہشت گردی،ٹارگٹ کلنگ اوردیگر انگنت مسائل میں گھرے پاکستانی ”آزاد”ملک میں رہتے ہوئے غلاموں کی سی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔اس پرستم ظریفی یہ ہے کہ حکومتی کارندوں نے سب اچھے کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔پاکستان اس وقت تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے مگر ہماری حکومتیں آنکھیں بند کر کے آئندہ الیکشن میں عوام کو بیوقوف بنانے کے حربے سوچ رہی ہیں ۔ایوان اقتدار میں بیٹھے مقتدر طبقات اور نام نہاد اپوزیشن پھر سے عوام کو الیکشن کے نام پر بیوقوف بنانے کے لئے نورا کشتی کھیلے گی اور ایک دوسرے کے خلاف بازاری زبان استعمال کرنے کا ڈرامہ دہرایا جائے گا۔اب یہ عوام پر منحصر ہے کہ وہ اپنے ساتھ ماضی میںہونے والے سلوک کے تسلسل کو ہی جاری رہنے دیں ، جمہوریت کے نام پر چند خاندانوں کی سیاسی آمریت کو قبول کر لیں یا پھر عوامی حقوق سے کھیلنے والوں کو وہ سبق دیں کہ وہ دوبارہ انکی تقدیر کے فیصلوں پر اپنا حق جتانے کے اختیار سے ہمیشہ کیلئے محروم ہو جائیں۔
پاکستان بلا شبہ تاریخ کے بد ترین دور سے گذر رہا ہے۔مگر عوام کو حوصلہ نہیں ہارنا ،انفرادی اور اجتماعی احتساب کے عمل سے گذر کر پھر سے قوم بننا ہے اور ملک کی تقدیر پر قابض لٹیروں سے نجات کیلئے موجودہ ظالمان،فرسودہ اور عوام دشمن نظام کی تبدیلی کیلئے اپنا کردار ادا کرنا ہے۔