لاہور (جیوڈیسک) نارویجن نژاد ماڈل صنم بخاری نے کہا ہے کہ پاکستان فیشن انڈسٹری سرحدیں پار کرتی ہوئی مغربی ممالک میں بھی اپنی جگہ بنا چکی ہے۔
پاکستان کے معروف ڈیزائنرز نے جس طرح سے بہترین ملبوسات کے ذریعے اپنے خطے کی عکاسی کی ہے، اس کی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی۔ مغربی اور مشرقی انداز کے ملبوسات کو مختلف اوردیدہ زیب رنگوں کے ساتھ پیش کرنا اب پاکستانی ڈیزائنرز کا خاصا ہے۔ پاکستان میں ہونے والے فیشن ویک نے بھی پوری دنیا کی توجہ حاصل کی ہے۔ پاکستانی ملبوسات کی ڈیمانڈ اب مغربی ممالک میں بھی بڑھ رہی ہے جب کہ یورپ میں ہونے والے فیشن شو میں اب پاکستانی ڈیزائنرز بھی اپنے ہنر دکھا رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ ایک وقت تھا جب پاکستان میں فلم، ٹی وی اورمیوزک کا شعبہ ہی نوجوانوںکی توجہ کا مرکزرہتا تھا اور بہت کم تعداد میں لوگ فیشن ورلڈ سے متاثر ہوتے اوراسے بطور پروفیشن اپنانا چاہتے تھے لیکن اب ایسا نہیں رہا۔ جس طرح نوجوانوں کی بڑی تعداد فلم، ٹی وی میں اداکاری، ڈائریکشن کرنا چاہتی ہے، اسی طرح اب نوجوان فیشن کی دنیا میں اپنی منفرد پہچان بنارہے ہیں۔ پاکستان کے معروف ڈیزائنرز ایچ ایس وائی، نومی انصاری اور دیگر نے مغربی ممالک میں اپنی جگہ بنالی ہے۔
انھوں نے کہا کہ میرا تعلق ناروے سے ہے اوریورپ سمیت برطانیہ میں ہونے والے فیشن شومیں حصہ لینے کے لیے میں اکثر جاتی ہوں اس لیے وہاں پہنچ کرجب یہ پتہ چلتا ہے کہ یہاں پر پاکستانی ڈیزائنرزبھی حصہ لے رہے ہیں تو بہت اچھا لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستانی ڈیزائنرز کے تیارکردہ ملبوسات کی ڈیمانڈ یورپ میں بڑھ رہی ہے۔
جہاں تک بات فیشن انڈسٹری میں کام کرنے والی ماڈلز، میک اپ آرٹسٹ کی ہے توسب کے سب بہت پروفیشنل ہیں۔ جس طرح انٹرنیشنل فیشن ورلڈ میں میرٹ کا خیال رکھا جاتا ہے، اسی طرح پاکستان میں بھی انھی ماڈلز کوریمپ پر واک کا موقع ملتا ہے جو ملبوسات کے ساتھ چلتے ہوئے اچھی لگ سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں صنم بخاری نے بتایا کہ میری تمام تر توجہ فیشن انڈسٹری پر مرکوز ہے، فلم اورٹی وی میں اداکاری کی پیشکش توبہت ہیں لیکن فی الحال ایکٹنگ کا کوئی ارادہ نہیں۔